کا بھی ذکر ہے (1) لیکن ایسا کرنا واجب نہیں (2) کیوں کہ اصل مقصود یہ ہے کہ برائی کے بشان کو باقی نہ رہنے دیا جائے کہ ایسا نہ کیا جائے تو انگشت نمائی ہو گی ، برائی کا ذکر پھیلے گا اور اس سے خود ایک برائی کی طرف ذہنِ انسانی منتقل ہو گا۔
جنسی بے رای روی کا سد باب
شریعت نے ناجائز چیز کو روکنے اور عفت وعصمت کی حفاظت کے لئے شرم وحیا کی بقا کے لئے مختلف تدبیریں کی ہیں ۔ جن میں سب سے اول تو نکاح ہے لیکن اس کے علاوہ بعض اور احتیاطی تدبیریں بھی کی گئی ہیں ، ان میں بدنگاہی کی ممانعت اور استیذان خاص اہمیت رکھتے ہیں ، آپؐ نے ارشاد فرمایا ؛ بدنگاہی آنکھوں کا زنا ہے (3) ارشاد ہو ا کہ شرم گاہ کے ذریعہ تو آخری درجہ کی تصدیق ہوتی ہے ورنہ آنکھیں ، ہاتھ ، پاؤں اور زبان یہ سب زنا کرتے ہیں ، یعنی اس فعل زنا میں معاون ہیں (4) اس لئے کہ برائی کا اولین خیال یہی نگاہ دل میں پیدا کرتی ہے ، اللہ تعالی نے اہل ایمان کو حکم فرمایا کہ اپنی نگاہوں کو پست رکھین قل للمؤمنین یغضوا من ابصارھم یہی حکم مسلمان عورتوں کو بھی دیا گیاکہ نگاہیں پست رکھیں اور اپنی زیبائش و آرائش کا اظہار نہ کریں (نور ؛ 4) آپؐ نے نگاہ کو شیطان کے تیروں میں سے ایک زہر آلود تیر قراردیا ہے۔
عورتیں اگر بضرورت گھر سے باہر نکلیں تب بھی ان کے لئے یہ ہدایت فرمائی کہ تبرج اور آرائش کا اظہار نہ کریں (احزاب ؛4 ) عام گذرگاہ سے بچکر کنارے
--------------------------------------------
(1) امام محمد ؛ کتاب الآثار ص: 92
(2) المبسوط 102/9
(3) مجمع الزوائد 256/6 باب زنا الجوارح عن علقمۃ من اصحاب رسول اللہ
(4) حوالہ مذکور عن سہل بن امامۃ