دن سے پہلے بھی کر لیا جائے تو کافی ہے۔ کس عمر تک عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟ اس سلسلہ میں امام شافعی اور امام احمد کا خیال ہے کہ بالغ ہونے سے پہلے تک (۱)۔ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک ساتویں دن تک عقیقہ نہیں کر پایا تو اب عقیقہ کی گنجائش باقی نہیں رہی (۲)۔
ساتویں دن عقیقہ نہیں کر پائے تو چودھویں ورنہ اکیسویں دن عقیقہ کرنا چاہیے۔ اس سلسلہ میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت نقل کی ہے، محدثین کے یہاں جس کی صحت مشکوک ہے (۳)۔ نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ایک قول سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ اسی لے علامہ ابن قدامہ نے بھی ساتویں تاریخ پر عقیقہ نہ ہو سکے تو چودھویں اور اکیسویں تاریخ کو عقیقہ مسنون قرار دیا ہے۔ (۴)۔
متفرق احکام
عقیقہ کے گوشت میں سے خود بچہ کے اولیاء کے لئے کھانا، دوسروں کو کھلانا، غربا کو دینا مسنون ہے۔ (۵)۔ یہ بھی مستحب ہے کہ عقیقہ کے جانوروں کی ہڈیوں کو توڑا نہ جائے بلکہ صرف جوڑوں سے الگ کیا جائے۔ حضرت حسین و حسن کے عقیقہ کے جانور کی ران آپ نے دایہ کو دی تو فرمایا کہ اس کی ہڈیوں کو نہ توڑنا "لا تکسروا منہا عظما! (۶)۔
-----------------------------------------------------------
(۱) شرح مہذب ۳۳۰/۸، المغنی ۶۴۶/۸۔
(۲) سبل السلام ۱۴۲۹/۴۔
(۳) دیکھئے مجمع الزوائد ۵۹/۴ زمن العقیقہ۔
(۴) المغنی باب الذبائح۔
(۵) شرح مہذب ۴۴۸/۸۔
(۶) المحلی ۲۴۰/۶ مع تحقیق ڈاکٹر عبد الغفار، ویسے بہشتی زیور ۱۳/۶ میں ہڈی نہ توڑنے کو بے اصل قرار دیا گیا ہے۔