ہو گی جو اسے شوہر کی طرف سے ملا تھا، طلاق یا خلع یا کسی اور وجہ سے تفریق ہوئی ہو تو بالغہ عورت کے لئے گھر سے نکلنا جائز نہیں، نابالغہ طلاق رجعی کی عدت میں شوہر کی اجازت سے اور طلاق بائن میں بلا اجازت جا سکتی ہے۔
طلاقِ بائن اور مغلظ کی عدت میں ضروری ہے کہ مکمل پردہ ہو اور ایک دوسرے کے سامنے بالکل نہ آئے۔ عورت کا اس کے سامنے بدن چُھپانا کافی نہیں، اس لئے کہ گذشتہ تعلقات کی بناء پر دونوں میں حجاب کم رہ گیا ہے اور فتنہ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ ہاں طلاق رجعی میں پردہ کی ضرورت نہیں ہے۔ طلاق دی ہوئی عورت کو چاہے وہ ابھی عدت ہی میں ہو شوہر سفر میں ساتھ نہیں لے جا سکتا۔
زانیہ کے احکام
عدت کا مقصد چوں کہ سابق رشتہ کا احترام اور اس تعلق کی رعایت ہے اور زنا ایک بدترین اور ناروا تعلق کی صورت ہے، اس لئے زنا کی کوئی عدت نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ حاملہ ہو تو اس حالت میں بھی نکاح کر سکتی ہے۔ اب اگر اس نے اسی زانی سے نکاح کیا ہے تو وہ کسی انتظار اور مہلت کے بغیر مباشرت بھی کر سکتا ہے اور اگر اس کے ساتھ کسی اور شخص نے نکاح کیا تو نکاح درست ہو گا مگر مباشرت اس وقت تک جائز نہ ہو گی جب تک ولادت نہ ہو جائے (عہ)۔ (ہدایہ ۲/۳۱۲)۔
-------------------------------------------------------------------------------------
(عہ) "طلاق" کے احکام راقم الحروف کی کتاب "طلاق و تفریق" کے ایک حصہ کی تلخیص ہے۔