۱۵۳
پر ذبح کرتے ہوئے دیکھو تو مت کھاؤ (۱)۔ بعض لوگوں نے عیسائیوں کے ایسے ذبیحہ کو بھی حلال قرار دیا ہے جو حضرت مسیح کے نام پر ذبح کیا گیا ہو لیکن یہ قطعا غلط ہے اور امت کے عمومی مسلگ و نقطہء نظر کے خلاف ہے (۲)۔
آستانوں کا ذبیحہ
قرآن مجید نے ذبیحہ کی جن صورتوں کو حرام قرار دیا ہے ان میں ایک ومَا ذبح علی النصب بھی ہے "نصب" کے معنی بعض اہل علم نے بتوں کے بتائے ہیں (۳) اور اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مکہ کے گرد کچھ پتھر تھے جن پر خصوصیت سے لوگ جانوروں کو ذبح کیا کرتے تھے اور اس میں ان مقامات کی تعظیم مقصود ہوا کرتی تھی (۴) -------------اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ غیر اللہ کی تعظیم کے لئے جو بھی جانور ذبح کئے جائیں وہ سب حرام ہیں، سیدتنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ عجم اپنے تیوہاروں کے موقع سے جانور ذبح کرتے ہیں اور مسلمانوں کو تحفہ دیتے ہیں۔ مسلمان اس سے کھائیں یا نہیں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ "ما ذبح علیٰ ذلک الیوم فلا تاء کلوا منہ" اس دن کے لئے جو جانور ذبح کئے جائیں اس میں سے نہ کھاؤ (۵)۔ حسن بصری سے منقول ہے کہ ایک عورت نے اپنی گڑیا کی شادی کی اور اس میں کچھ اونٹ ذبح کئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گوشت نہ کھایا جائے اس لئے کہ یہ بُت کے
-----------------------------------------
(۱) تفسیر کبیر ۳/۲۰۔
(۲) تفصیل کے لئے دیکھئے تفسیر کبیر21-22/3
(۳) تفسیر کبیر ۱۱/۱۳۵۔
(۴) قرطبی ۶/۵۷۔
(۵) تفسیر ابن کثیر ۲/۲۱۱۔