اس کے جسم تک پہنچتا ، زبان گو یائی سے محروم ہوتی ہے ، قو یٰ عقل محدود ہوتے ہیں
بہت سی خواہشات ہیں کہ اس وقت وہ ان کا تصور بھی نہیں کرسکتا ، پھر کیا اس کی بصارت ،
غذا ، ناطقہ ، عقل غیر محدود اور صنفی تقا ضے یہ سب غیر فطری متصور ہوں گے ؟
بنیادی اصول
لباس و پوشاک کے سِلسلہ میں انسانی ذوق و مزاج میں خا صا فرق ہوتا ہے ،
سماجی حالا ت ، مختلف علا قوں کی معا شرت اور تہذیب ، موسم اور آ ب و ہوا کا فرق ، وسا ئل
اور رسائل کی کمی بیشی ، طبعی رجحانا ت و میلانات میں تفا وت یہ تمام اسباب ہیں جن کی وجہ سے
لباس کی پسند و نا پسند میں فرق کا پایا جانا ایک فطری بات ہے ۔ ایک مخصوص وقت کے لئے
لباس میں یکسانیت برتی جا سکتی ہے ، مگر ہمہ وقت زندگی کے لئے یکساں لباس (جس کا
کمیونسٹ ملکوں میں ناکام تجربہ بھی کیا گیا ہے ) ایک غیر فطری عمل ہے کہ خود قدرت
نے انسان کے لحم داستخو ا ں پر پوست کا جو لبا س پہنایا ہے وہ یکسانیت سے خالی اور
گلہانے رنگا رنگ کا مصداق ہے ، اسی لئے شریعت اسلا می میں انسان کے لئے لباس
کی کوئی خاص وضع اور ساخت ، کوئی خاص نوعیت اور کوئی خاص رنگت متعین نہیں
کی گئی ہے اور اس کو لوگوں کے مذا ق و مزاج کے سُپرد کیا گیا ہے ۔
ہاں البتہ اس کے ہا تھ کچھ بنیادی اصول مقرر کر دئیے ہیں ، کچھ خاص حدیں
قائم کردی ہیں کہ آدمی ان کے اندر رہتے ہوئے جس طرح کا بھی چا ہے لباس استعمال
کرے ، ان میں سے پہلی ہدایت یہ ہے کہ لباس میں ستر اور جسم کو چھپانے اور ڈھکنے کا
پورا پورا لحاظ رہے ۔
سترو حجاب کے احکام ساتر لباس کی حد کیا ہے ؟ اس کے لئے ضروری ہے کہ