ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
مصیبت تھی باہر آنا مگر بعد ختم کتب بلکل سادہ ہوگئے تھے پھر تو بلکل کا یا ہی پلٹ گئی مگر طالب علمی کے زمانہ میں خوب زینت کا شوق تھا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ میرا دل یہ چاہتا ہے کہ میرے عزیز واقارب یا تو بلکل درست ہوکر آئیں اور یا مجھے صورت نہ دکھائیں اپنے ماموں زاد بھائی کے بغرض تعلیم مدرسہ میں آنے کے سلسلہ میں ہی یہ سب قصے سادگی کے متلعق بیان فرمائے اور یہ بھی فرمایا کہ اگر طالب ہیں تو درست ہوکر آئیں طالب کی تو جانچ ہوئی ہے اگر طلب ہے تو ہمارے موافق بنو ۔ یا مکن باپیل باناں دوستی یا بناکن خانہ بر انداز پیل (ملفوظ 122) حضرت گنگوہی کا شدت ضبط : فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی کے چھوٹے صاحبزادہ کے ابتداءمیں کچھ حالت آزادی کی تھی مولانا نے ان کو نکال دیا تھا مگر پھر آخر میں حالت درست ہوگئی تھی ایک مرتبہ میں نے مولانا کو انہیں شرح جامی پڑھاتے دیکھا ہے میں نے دل میں خیال کیا کہ مولانا کی شان اور شرح جامی پڑھانا یہ بے حد شفقت کی دلیل ہے پھر ان صاحبزادے کا انتقال ہوگیا مولانا سخت صدمہ ہوا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ میں نے تعزیت کا خط بھیجا تھا اس کا جواب مولانا نے تحریر فرمایا تھا حالانکہ تعزیت کے خط کا جواب نہیں ہوا کرتا ( کہ شدت سے ضبط سے قلب ودماغ دونوں ماؤف ہوگئے ) حالانکہ اتنا اظہار کسی دوسرے کے سامنے مولانا سے مستعبد تھا مگر یہ حضرت کی خصوصیت وسفقت تھی میرے لیے اسی وجہ سے اس قدر اظہار فرما دیا مولانا کو حضرت حاجی صاحب کی وفات کا بھی ایسا ہی سخت صدمہ ہوا تھا ۔ ملفوظ 123) چودھری عیسیٰ صاحب کا فرمان : فرمایا کہ ایک گاؤں میں تین چودھری تھے عیسٰی ، موسیٰ ، ابراہیم ایک مرتبہ امام نے نماز میں ،، سبح اسم ،، پڑھی آخر میں صحف ابراھیم وموسیٰ پڑھا اس پر چودھری عیسیٰ نے کہا کہ تم نے موسٰٰی اور ابراہیم کا تو نام لیا مگر میرا نام نہیں لیا امام نے کہا مجھ سے غلطی ہوئی آئندہ آپ کا بھی نام لوں گا پھر جب نماز پڑھی تو انہوں نے تینوں کا نام لے دیا یعنی صحف ابراہیم وموسیٰ وعیسیٰ پڑھ دیا ۔