ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 108) نماز میں رضائی چرالی : فرمایا کہ میرٹھ میں گزری کی مسجد میں جاڑے کی موسم میں یہ قصہ ہوا کہ لوگ نماز میں مصروف تھے اور ایک شخص آیا اس نے ایسی آواز نکالی جیسے کہ کسی کو بہت شدت سے جاڑا لگ رہاہو اور ایک شخص کی رضائی ان کے کندھے پر سے جوکہ نماز پڑھنے میں مصروف تھے اور ان کی رضائی اچھی تھی کھینچنا شروع کی ان بےچاروں نے بدن ڈھیلا کر دیا اور دل میں یہ خیال کیا کہ معلوم یوتا ہے کہ کوئی شخص نہا کر آیا ہے زیادہ سردی کی وجہ سے کانپ رہا ہے اس رضائی کو اوڑھ کر نماز پڑھے گا رضائی اوتاردی اہ لیکر چلتا ہوگیا نماز سے فارغ ہوکر دیکھا تو ندارد ۔ ( ملفوظ 109 ) حاجی محمد عابد صاحب کے تعویز میں عجیب اثر : فرمایا کہ ایک گنوار کا مقدمہ کسی ڈپٹی کے یہاں تھا اس نے حاجی محمد عابد صاحب رحمت اللہ علیھ سے تعویز مانگا او تعویز کو اجلاس پر لے جانا بھول گیا جب حاکم نے اس سے کچھ پوچھا تو ان کے سوال کا جواب نہ دیا اور کہا کہ ابھی ذرا ٹھر جائیں تبیج (تعویز ) لے آؤں پھر بتاؤں گا وہ ڈپٹی صاحب مسلمان تھے مگر نیچری خیالات کے تھے کہ اچھا جالے آ دیکھوں تو تعویز کیا کریگا اور دل میں ٹھان لیا کہ اس کے مقدمہ کو حتیاالامکان بگاڑوں گا آخر کار وہ گنوار تعویز لےکر آگیا اور پگڑی کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ اس میں رکھا ہے اب پوچھ لے چنانچہ ڈپٹی صاحب نے خوب جرح قدح کی اور اپنی دانست میں اس کا مقدمہ بالکل بگاڑ دیا اور خلاف فیصلہ لکھا مگر جب سنانے لگے تو فیصلہ کو بالکل برعکس پایا بہت حیران ہوئے کہ میں نے تو خلاف کرنے کی کوشش کی تھی اور یہ اس کے موافق ہے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ پاک نے ان کی عقل پرپردہ ڈال دیا کہ وہ سمجھ کچھ رہے تھے اور لکھ کچھ اور رہے تھے پھر وہ حاجی صاحب رحمت اللہ علیھ موصوف کے بہت معتقد ہوئے اور خدمت میں حاضر ہوکر اپنے عقائد باطلہ سے توبہ کی ۔ ( ملفوظ 110 ) اعمال قرآنی کی وجہ تصنیف : فرمایا کہ میں نے اعمال قرآنی کو اس وجہ سے لکھدیا ہے کہ لوگ کافروں جوگیوں وغیرہ کے پھندے میں نہ پھنسیں اور حدث وقرآن ہی میں مصروف رہیں ورنہ مجھے تعویز گنڈوں سے زیادہ دلچسپی نہیں ہے اور نہ میں اس فن کا آدمی ہوں ۔