ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
لگی جب وہ استاد کی خدمت میں ایک اشرفی لاکر پیش کرتے تھے تب سبق پڑھتے تھے آخر کار جب فارغ ہوچکے تو استاد نے وہ سب اشرفیاں جو جمع کر رکھی تھیں لاکر ڈھیر کی ڈھیر ان کے سامنے ڈال دیں کہ لو بھائی یہ تمہاری اشرفیاں موجود ہیں میں نے صرف اس غرض سے یہ انتظام کیا تھا تاکہ تمہیں علم کی قدر ہو اور خوب محنت سے مطالعہ کرکے پڑھو اور یاد کرو کیونکہ جو چیز بے محنت حاصل ہوتی ہے اس کی قدر نہیں ہوا کرتی ہے ۔ (ملفوظ 220) نابینا غیر مقلد کو عمل بالظاہر کا نقصان : فرمایا کہ ایک نابینا غیر مقلد نے کہیں وعظ کہا اس میں یہ بیان کیا لوگوں نے تاویلیں کرکے دین کو خراب کردیا ۔ تاویلوں کی کچھ ضرورت نہیں بس ظواہر پر عمل کرنا چاہیے ایک صاحب نے انہیں خوب جواب دیا کہ اچھا میں کہتا ہوں کہ تم دوزخی ہو اور یہ قرآن شریف کی اس آیت سے ثابت ہے ومن کان فی ھذہ اعمی فھو فی الاخرۃ اعمی چونکہ تم نابینا ہو اس لیے اس آیت کے موافق دوزخی ہو ان غیر مقلد نے جواب دیا کہ یہاں اس کا یہ مطلب نہیں ہے ان صاحب نے کہا کہ آپ یہ تاویل کیوں کرتے ہیں ظاہر ہر عمل کیجئے آپ تو فرما چکے ہیں کہ ظاہر پر عمل کرنا چاہئے پس موقعہ محل کا دیکھنا تو معنی کے اندر بقول آپ کے ضروری ہے ہی نہیں اس پر وغیرہ مقلد خاموش ہوکر شرمندہ ہوئے ۔ 14 ربیع الثانی 1335 ھ بروز چہار شنبہ (ملفوظ 221) قانون شرعی کو قانون ملکی کے تابع کرنے کا نقصان : ایک صاحب کا جو کہ سرکاری ملازم ہیں خط آیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ سرکاری رقم کے حساب میں کچھ غلطی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے جرم قائم ہونے کا اندیشہ ہے دعا فرمائیے کہ اللہ تعالٰٰی رحم فرما کر اس سے نجات دیں اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ شریعت میں بھول چوک معاف ہے اور قانون جرم قائم ہوتا ہے اور خطاونسیان کی رعایت نہیں کی جاتی ۔ اس پر بھی لوگ قانون شرعی کو قانون ملکی کے تابع بناتے ہیں اور قانون شرعی کو خاص رحمت خدا وندی سمجھ کر شکر نہیں کرتے ۔ افسوس تعالٰٰی کی سفقت کی قدر نہیں ذراسی تکلیف میں شکایتوں کے پل باندھ دیتے ہیں ۔