ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
لکھتے تب میں ان کیلئے جو مناسب ہوتا تجویز کرتا پھر ان صاحب کو جواب تحریری فرمایا کہ آپ اپنے کو عالم شمار نہ کریں اور عامی مشغول کا دستور العمل شروع کیجئے ۔ ( ملفوظ 242 ) جلسہ دستار بندی دیوبند کی برکت : فرمایا کہ دیوبند کے جلسہ دستار بندی میں کثرت سے دیہاتی آئے تھے مگر تعجب ہے کہ اس کثرت پر شور وغل کا پتہ نہیں تھا صاحب جنٹ خود اس جلسہ میں موجود تھے وہ بہت تعجب سے کہتے ہیں کہ میں نے کوئی جلسہ ایسا نہیں دیکھا کہ جس میں اس قدر کثرت سے آدمی ہوں اور سب مہزب پھر فرمایا کہ وہاں کسی کی کوئی چیز گم نہیں ہوئی حالانکہ اسباب لوگوں کابے ترتیب پڑا ہوا تھا مگر تلاش کرنے پر اپنی چیزو ہیں مل جاتی تھی کیونکہ وہاں کوئی لینے والا تو تھا ہی نہیں اور جلسوں میں تو ہر طبیعت کے لوگ آتے ہیں مگر اس میں کوئی ایسی طبیعت کا نہیں تھا میں نے خود انسپکڑ پولیس سے جلسہ کے حاضرین کی تعداد پوچھی تھی تو انہوں نے تیس ہزار بتلائی مہتمم صاحب نے ایک لاکھ آدمیوں کے کھانے کا سامان کرلیا تھا ۔ جنئلمین لوگ حیرت میں تھے کہ یہ ملانے اتنا بڑا انتظام کس طرح کریں گے مگر بحمداللہ بہت اچھا رہا کھانا وقت پر ملا اور نہایت صفائی ونفاست کے ساتھ تیار کیا گیا تھا میں نے تو اس خیال سے کھایا نہیں تھا کہ ہم چندہ دینے سے تو رہے اور الٹا کھانا کھائیں مگر معلوم ہوا کہ بہت اچھا کھانا تیار کرایا گیاتھا ۔ ( ملفوظ 243 ) موت وحیات کے وقت اہل عرب کا دستور : فرمایا کہ عرب میں جب بچہ ہوتا ہے تو اول اسکو حرم شریف میں لاتے ہیں کہ پہلی نظر حرم شریف پر پڑے مگر وہاں لانے کا بہت اچھا طریقہ ہے کہ ایک چمڑا جو بچے کے گلے تک آتا ہے اس میں رکھ کر لاتے ہیں تاکہ پاخانہ پیشاب وغیرہ سب اسی کے اندر رہے اور مسجد کی بے ادبی نہ ہو اسی طرح مردے کو بھی اول وہیں لاتے ہی اور دل بھی یہی چاہتا ہے اگرچہ حنفیہ تواس کو منع کرتے ہیں مگر اس امر میں وہاں سب کا امام شافعی رحمت اللہ کے مزہب پر عمل ہے وہاں ہر مزہب کے لوگ ہیں مگر آپس میں تعصب نہیں ہے ۔