ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
پرچہ میں انہوں نے رسید مانگی تھی حضرت والا نے تحریر فرمایا کہ بجائے رسید کے نصیحت بھیجتا ہوں کیونکہ کھیر تو گر کرختم ہوگئی پھر دوسرے دن اسی شخص کو انہوں نے دوبار کھیرلے بھیجا حضرت والا نے اس مزدور س دریافت فرمایا کہ کھانے کو کچھ پیسے بھی دئیے ہیں یا نہیں اس نے جواب دیا کہ نہیں دیئے حضرت والا نے اس مزدور کو اپنے پاس سے پیسے دیئے اور ان زمیندار صاحب کو تحریری فرمایا کہ اس بیچارے کے کھانے کا بھی خیال نہیں کیا۔ (ملفوظ 217) بے وقت تشریف آوری : فرمایا کہ ثقاوت وغیرہ ثقات سب اکثر دوپہر ہی کو ملنے آتے ہیں حالانکہ وہ آرام کا وقت ہے ایک صاحب کی نسبت فرمایا کہ وہ کرنال سے آئے اور دوپہر کو توجو کہ بیٹھنے کا وقت نہیں تھا بیٹھے رہے گی اس وقت میں نے ان سے عذر کردیا پھر ظہر کی نماز تک مقیم رہے اور بعد ظہر کی نماز کے جوکہ بیٹھنے اور اطمینان سے بات چیت کرنے کا وقت تھا رخصت ہوگئے ۔ (مولانا 218) مولانا متح محمد صاحب کی بے نفسی : فرمایا کہ مولانا فتح محمد صاحب کی میں دین کی محبت ہوجاتی تھی اور ایسے بے نفس تھے کہ ایک ولایتی طالب علم مولوی صاحب پر خفا ہوئے اورکہا کہ تم کافر ہو۔ مولانا نے فرمایا کہ بھائی جب میں کافر ہوں تو مجھ سے پڑھتے کیوں ہوان ولایتی نے جواب دیا کہ فن سکیھنے میں کچھ حرج نہیں ہے ۔ فائدہ : اس قصہ سے مولانا فتح محمد صاحب کا وسیع الاخلاق ہونا معلوم ہوتا ہے کہ شاگرد سے کافر کا لفظ سن لیا اور پرواہ نہ کی پھر حضرت والا نے یہ بھی فرمایا کہ آخر میں ایک اور جو ان ولایتی طالب علم مولانا فتح محمد صاحب کی خدمت میں آگئے تھے ان کے ڈر کے مارے وہ پہلے ولایتی بھاگ گئے وہ مولوی صاحب کو بہت تکلیف دیا کرتے تھے ۔ (جامع عفی عنہ ) (ملفوظ 219) میر سید شریف کو علم کی قدر : فرمایا کہ میرے سید شریف صاحب کسی عالم سے پڑھنے گئے انہوں نے فرمایا کہ ایک اشرفی روز دیا کرو تب پڑھاؤں گا اور جس دن اشرفی نہ دو گے اس دن کا سبق ناغہ ہوگا ان بیچاروں نے کوشش کرکے بادشاہ تک اطلاع کرائی آخر کار وہاں سے ایک اشرفی روز ان کو ملنے