ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
19 ربیع الثانی 35 ھ بروز دوشنبہ (ملفوظ 238) راما کاتبین کو نظرسے پوشیدہ رکھنے کی حکمت : فرمایا کہ جب آدمی کسی اپنے کام میں مشغول ہو تو اس کو ٹکٹکی باندھ کر نہ دیکھنا چاہیے ادب کے خلاف ہے ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا اس سے سخت تکلیف ہوتی ہے جیسے کہ کوئی کسی کو پکڑ کر دابے دیتا ہے ۔ اللہ تعالٰٰی نے اپنے بندوں کی اتنی رعایت کی ہے کہ کراما کاتبین کو نظر سے پوشیدہ کردیا ورنہ اگر وہ نظر آتے تو ان کے ہر وقت کے تکتے رہنے سے لوگوں کو سخت تکلیف ہوتی ۔ اللہ پاک نے تو یہاں تک رعایت فرمائی مگر ہمارے بھائی ذرا بھی رعایت نہیں کرتے چونکہ نظر بازی کی عادت ہے اس لیے گھور کردیکھتے ہیں ۔ لونڈا نہ ہوا بڈھا سہی تصور شیخ کی ناپسندیدگی کی جبکہ وہ صاحب کشف ہو ایک یہ وجہ بھی ہے کہ جب اس کو یہ اطلاع ہوگی کہ فلاں شخص مجھے ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا ہے تو اس پر بار ہوگا ۔ (ملفوظ 239) حسد کتنی بری چیز ہے (حکایت ) : دوران درس مثنوی میں فرمایا کہ ایک شخص پردیس کو گئے ہوئے تھے ان کی بیوی پیچاری مکان پر تھیں مگر بہت غریبی اور تکلیف کی حالت میں تھیں ۔ اتفاق سے اس مکان پر کوئی درویش آگئے ۔ انہوں نے حال دیکھ کر کہا کہ میں تمہارے لیے اللہ تعالٰٰی سے دع کرتا ہوں کہ جو کچھ تم لوگ اللہ تعالٰی سے مانگو گے وہی تم کو ملے گا مگر اس سے دونا تمہارے پڑوسیوں کو ملجایا کرے گا وہ درویش تو چلے گئے ان بیوی نے دعاکی اے اللہ سو روپے ہمیں دیدے چنانچہ سو روپے انہیں اور دو سو روپیہ ان کے پڑوسیوں مل گئے پھر انہوں نے ایک سواری کیلئے دعا کی تو ایک سواری کی تو ایک انہیں اور دو سواریاں ان کے پڑوسیوں کو مل گئیں ۔ غرض کہ وہ محلہ کا محلہ نہایت مالدار ہوگیا جب ان بیوی کے خاوند آئے تو وہ اپنے محلہ کو پہچان نہ سکے کیونکہ ان کی تو صورت ہی بدل گئی تھی بہت مشکل سے مکان پر پہنچے آخر بعد ملاقات کے بیوی سے اس حالت کا سبب دریافت کیا بیوی نے سب قصہ سنایا کہنے لگے کہ یہ پڑوسی لوگ ہم سے بھی بڑھ گئے اور اللہ تعالٰی سے دعا مانگی کہ اے اللہ ہماری ایک آنکھ پھوڑ دے بس ان کی تو ایک پھوٹی اور محلہ والے سب اندھے ہوگئے پھر انہوں نے دعا مانگی کہ اے