ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
کم فرماتے تھے ۔ اور حضرت حافظ ضامن صاحب اکثر انکار فرماتے تھے ۔ موجودہ بزرگوں میں بھی مذاق مختلف ہیں بیعت کے بارے میں ۔ (ملفوظ 711) بذریعہ ریل ھدیہ بھیجنے سے زحمت محصول چونگی چھڑوانے کے لطائف : فرمایا کہ لوگ بذریعہ ریل چیزیں بھیجتے تھے ۔ وہ خراب ہوتی تھیں ۔ دو دو تین تین دفعہ اسٹیشن پر آدمی بھیجنا پڑتا تھا ۔ شرم آتی تھی کہ پیٹ کے لیے اس قدر جھگڑا کیا جائے ۔ اس لیے میں نے احباب کو اس سے بلکل منع ہی کردیا ۔ البتہ ایک طریقے بھیجنے کا ہے گو مجھے لکھنا مناسب نہیں ۔ وہ یہ کہ ریل میں نہ بھیجیں ۔ بلک ڈاک خانہ کے ذریعے سے بھیجیں ۔ ڈاک خانہ میں محصول بہت لگتا ہے اور چیز کم آتی ہے تو بھجیں گے بھی کم اور مجھ کو خلجان بھی کم ہوگا ،کیونکہ جب بہت سی چیز آتی ہے تو محلہ بھر کوتقسیم ہوتی ہے ۔ تعلقات برادری کے بھی ہیں حب فی اللہ کے بھی ہیں اور احسان میرے ذمہ اور تھوڑی چیز کی تقسیم بھی نہ ہوگی ۔ اگر کوئی سمجھدار ہوگا تو خود سمجھ لے گا ۔ بعض دفعہ یہ ہوا کہ ریل پر یہ کہا گیا کہ چار آنہ اور لاؤ کم ہے ۔ کبھی ناجائز مانگا جاتا ہے ۔ وہ ہدیہ ہی کیا جو بے غبار نہ آجائے نہ کہ مئونت ہمارے ذمہ ہو ۔ پھر فرمایا کہ ایک بزرگ کا لطیفہ ہے کہ ان کے لیے کسی نے کچھ کھانے کی چیز بذریعہ ریلوے پارسل بھیجی ۔ ان کے ٌپاس بلٹی آئی ۔ انہوں نے خدام سے فرمایا کہ بھائی چھڑالاؤ۔ وہاں سے جب لیکر چلے تو چونگی پر محصول مانگا کیا ۔ خدام وہیں اس کو رکھ کر لوٹ آئے اور اطلاع کی ۔ وہ بزرگ خود سب کو لیکر پہنچے اور یہ فرمایا کہ ہم نے تو یہ منگایا نہیں نہ تجارت کریں گے ۔ محرر نے کہا کہ صاحب محصول تو ضروری ہی لگے گا ۔ ان بزرگ نے خدام سے فرمایا کہ بھائی اگر یہ مال وہاں جاتا جب بھی تم ہی سب کھاتے اسے یہیں کھالو ۔ بس سب نے ملکر وہیں بیرون حدود چونگی کھالیا ۔ پھر فرمایا کہ اسی طرح ایک بزرگ کو کسی نے نیا جوڑا بنا کر بھیجا ۔ اس کا بھی محصول مانگا گیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ تجارت کا مال نہیں ہے ۔ آخرکار جب وہ لوگ نہ مانے تو انہوں نے نئے کو پہن لیا اور پرانے کو ہاتھ میں لے آئے کہ لو اب محصول لے لو کسی چیز کا محصول لوگے ۔