ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
چونکہ قریب اور اب بھی موجود ہے اس کا خیال خوب جمتا ہے ۔ میں نے ایک صاحب کو بتلایا تھا کہ یوں تصور کیا کرو کہ آسمان پر پہنچا ہوں ، حوریں ہیں ۔ سیر کررہا ہوں ۔ پھر یہ خیال کرو کہ یہ چیزیں جب ملیں گی جب خدا تعالٰی کے حکموں کی پابندی کریں گے ۔ اس سے لالچ ورغبت پیدا ہوگی ۔ اس سے اعمال صالحہ سرزد ہوں گے ۔ چنانچہ اس سے ان کو بڑا نفع ہوا ۔ ( ملفوظ 691 ) استحضار قلب پر قدرت ہے : فرمایا کہ جب کسی تدبیر سے باطنی نفع ہوتا ہے تو آدمی سمجھ لیتا ہے کہ جب ہم چاہیں گے کرلیں گے اور اس لیے اس تدبیر پر دوام نہیں کرتا ۔ ایک شخص کے پاس گھی تھا ۔ اسی گھی سے وہ روز یہ کہا کرتا تھا کہ اے گھی اگر میں چاہوں تو تجھے کھا جاؤں ۔ ایسے ہی اس نے ایک پیسہ کے گھی سے ایک مہینہ گزارا دیا اور گھی کا گھی قائم رہا ۔ یہی حال استحضار قلب فی الصلوۃ کا ہے کہ اس پر قدرت ہے اور کرتے نہیں ۔ ( ملفوظ 692 ) انسان میں امر طبعی استیلاء وتسلط ہے : فرمایا کہ انسان میں امر طبعی استیلاء وتسلط ہے سو اول تو ہر چیز کے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ فلاں چیز مجھے حاصل ہوجاوے ۔ مثلا ریل ہماری ہوتی اور جو چیزیں حاصل نہیں ہو سکتی ۔ ان کا علم ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اس چیز کی ایسی شکل ہے اس سے بھی سمجھتا ہے کہ میرا ایک قسم کا قبضہ ہوگیا ۔ غرض ہر چیز پر بڑا بننا چاہتا ہے یعنی اول استیلاء حسی چاہتا ہے پھر استیلاء علمی ۔ 27 رجب المر جب 1335ھ بروز شنبہ ( ملفوظ 693 ) غیبت کا زناء سے اشد ہونے کی وجہ : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب نے الغیبۃ اشد من الزنا کی وجہ میں فرمایا کہ زنا گناہ باہی ہے اور غیبت گناہ جاہی ہے اور کبر شہوت سے اشد ہے ۔ پھر فرمایا کہ میں نے حضرت سے عرض کیا کہ یہ تو قافیہ بھی ہوگیا ۔ فرمایا کہ ہمارے تو ایسے ہی چٹکلے ہوا کرتے ہیں ۔