ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
بات یہ ہے کہ بے فکری ہے جہاں ڈنڈے سے کام لیا جاتا ہے وہاں کے ملازم ٹھیک رہتے ہیں یہ بے فکری میری نرمی کا نتیجہ ہے مشہور ہے کہ مولویوں اور رنڈیوں کے ملازم بے فکر ہوتے ہیں کیونکہ ہر دو فرقے مخدوم ہوتے ہیں دونوں فریق کے خادم بہت سے ہوتے ہیں ایک کو کہو 10 دس کام کو دوڑتے ہیں بس ملازم نواب بن جاتے ہیں ۔ مفتی فضل اللہ صاحب فرمایا کہ بے عقلی ہے اور فرمایا کہ اس صریح بات کے کہنے کے بعد کہ جلدی آنا بے عقلی کی کیا بات ہے یہ تو فکری ہے یہ صاحب اپنے آپ کو ملازم نہیں سمجھتے مگر میں بھی اس کی بے پروائی کی مثال ہے ایک دفعہ کچھ کام کو بھیجا آپ بہت دیر میں واپس ہوئے پوچھا گیا تو کہہ دیا کہ میں فلاں فلاں سے بات کرنے لگا تھا کام کو بھیجا جاتا ہے اور راستہ میں لوگوں سے باتیں کرنے لگتا ہے میں نے چند مرتبہ اس سے کام نہ لینے کا عہد کیا مگر سفارش کرنے والے عہد توڑوادیتے ہیں میرا نفس بھی یہ خیال کرلیتا ہے کہ احسان رہے گا دوسروں پر اور کام چلے گا اپنا اس لیے منظور کرلیتا ہوں اس سے بہت تکلیف پہنچتی ہے ۔ اب میں نے کہہ دیا ہے کہ تم اس مسجد میں قدم نہ رکھنا کیونکہ دیکھ کر پھر کام لینے کا خیال پیدا ہوگا آخر ملازم کام کرنے کیلئے ہی ہوتے ہیں بس اب سے کوئی کام نہ لوں گا ( مگر پھر جلدی معاف کردیا 12 تب ) اس ملازم نے گڑھی سے دیر میں واپسی کا یہ مہمل عذر کیا کہ سردی کے باعث نہ آسکا ۔ اس کے جواب میں حضرت نے فرمایا کہ جس وقت حسن پور جانے کیلئے سردی کم ہوگئی تھی یہاں کو کیوں نہ چلے آئے حسن پور کیوں چلے گے یہ نہ خیال کیا کہ اگر کوئی ضرورت کام ہوا تو کس قدر تکلیف ہوگی ۔ 15 ربیع الاول 1335 ھ بروز چہارم شنبہ ملفوظ (9) عورتوں کی اصلاح جلدی ہوجاتی ہے : فرمایا کہ عورتوں کے اندر نرمی اور انفعال کی شان ریادہ پائی جاتی ہے ان کی اصلاح جلد اور آسان طریقہ سے ہوسکتی ہے اوران کی اصلاح ہوجانے سے آئندہ اولاد تربیت یافتہ ہوسکتی ہے کیوں کہ ماں کی صحبت کا اثر بچوں پر شروع ہی سے پڑتا ہے ۔ ملفوظ( 10) خواب کو وظیفہ سے زیادہ قابل اعتبار سمجھنا : فرمایا کہ لوگ خواب کو اس قدر قابل اعتبار سمجھتے ہیں کہ ایک صاحب کا خط آیا کہ میں