ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
تعالٰی تک یا حضور صلی اللہ علیھ وسلم یا صحابہ تک گستاخی پہنچے اس میں مجھ سے ضبط نہیں ہوتا ۔ حالانکہ میں ان سائل بزرگ کا بہت ادب کرتا ہوں مگر کیا کروں یہ بات بہت ہی گراں معلوم ہوتی ہے ۔ ذوقی طور پر یہ کیسی عبدیت ہے یا صحابہ کا مقام کیا ہے ۔ کیا وجہ ہے کہ آج ان کے فعل کی حکمت پوچھی جاتی ہے بالکل بدگمانی ہے گویا انہوں نے نعوز باللہ بالکل فضول حرکت کی کہ انہین کمیٹی میں شرکت نہیں کیا ۔ بڑی غلطی کی تھجد گزار وظیفہ خوار اور اتنی عقل نہیں کہ یہ بات کہاں تک پہنچی ہے اگر اس پر کسی کو مجھ سے ناگواری ہو ۔ ہوا کرے جب نہی عن المنکر کا قصد کیا ہے تو برداشت کرنا پڑے گا ۔ جو شخص شریعت کا ادب نہ کرے ۔ ہمیں کیا ضرور ہے اس کا ادب کرنا ۔ ( ملفوظ 624 ) غیر مقلد بھی حنفیہ ہیں : فرمایا کہ تصوف کا لوگوں نے ناس کردیا ۔ رسوم کا نام تصوف رہ گیا ۔ عوام تو بدعت میں مبتال ہوجاتے ہیں ان کا یہی تصوف ہے اور خواص میں جو غیر محقق ہیں وہ اور ادپڑھ لینے اور رات کا جاگنے اور حرارت ورارت ذوق وشوق ہونے کو بس تصوف سمجھنے لگتے ہیں اور یہ گمان عام ہوگیا تھا کہ حدیثوں میں تصوف نہیں ہے بس صوفیوں ہی کے کلام میں ہے ۔ ماموں صاحب تو فرمایا کرتے تھے کہ وہ تصوف نہیں جو حدیث میں نہ ہو اور وہ حدیث نہیں جس میں تصوف نہ ہو ۔ غرض تصوف اتنا پھیلا ہوا ہے کہ کوئی حدیث اس سے خالی نہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ حدیث میں ہے ہی نہیں ۔ دہلی میں حقیقتہ الطریقت میرا رسالہ ایک غیر مقلد نے زمانہ تالیف میں دیکھا تھا دیکھ کر کہا یہ کس شخص کی ہے ایک دوست نے میرا نام بتایا پھر ان غیر مقلد نے کہا ان کو لکھ دینا کہ اس میں اختصار نہ کریں ۔ خوب لکھیں ۔ اسی رسالہ میں ایک مقام پر بیعت طریقت کا حدیث سے اثبات ہے ایک صاحب جن کو عدم تقلید کی طرف میلا ن تھا کہنے لگے کہ ہم تو بیعت کا بدعت سمجھتے تھے میں نے کہا دیکھ لو جس حدیث میں اثبات ہے وہ میری گھڑی ہوئی تو ہے نہیں دلالت کو دیکھ لو پھر وہ مجھ سے بیعت ہوئے اور غیر مقلدی چھوڑدی ۔ غیر مقلد بھی بعض مجھ سے پوچھ کر ذکر شغل کرتے ہیں میں تشدد نہیں کرتا ۔ البتہ یہ اقرار لے لیتا ہوں کہ بزرگوں کی شان میں گستاخی نہ کرنا اور بد گمان نہ کرنا کہ حنفیہ خلاف حدیث کے ہیں ۔ غیر مقلدوں سے یہ شرط بھی کرلیتا ہوں کہ جہاں فتنہ ہووہاں آمین بالجہر اور رفع یدین