ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
عبد العزیز صاحب نے ان سے کہا کہ تم نے فرشتہ دیکھا ہے وہ خاموش ہوگئے ۔ شاہ صاحب نے سلامت اللہ صاحب کے حجرہ کی طرف اشارہ کیا کہ جاؤ وہاں جاکر فرشتہ کو دیکھ لو وہ شخص گئے اور دیکھا تو کہنے لگے ۔ کہ واقعی یہ فرشتہ ہیں سفید داڑھی کے بالوں مٰں سے کرنیں نکلتی تھیں ایک مرتبہ شاہ صاحب کے وعظ میں ایک صدر اعلیٰ بیٹھے تھے جوکہ خود بھی عالم تھے ایک شخص نے کہا کہ صدر اعلی صاحب سے کسی وقت کوئی مسئلہ پوچھا تھا ۔ انہوں نے تلادیا تھا ۔ پھر اس شخص نے مجلس وعظ میں شاہ صاحب سے پوچھا شاہ صاحب کا جواب اس جواب کے خلاف تھا ۔ اس شخص نے کہا کہ صدر اعلٰی صاحب تو یوں کہتے ہیں ۔ شاہ صاحب نے فرمایا کہ صدر اعلیٰ صاحب توگو کھاتے ہیں ۔ یہ سن کر صدر اعلٰی کھڑے ہوگئے اور کہا ک حضرت واقعی میں سود کی ڈگری کرنے والا گنہگار اس قابل کہاں کہ فتوے دوں ۔ پھر فرمایا کہ شاہ سلامت صاحب بھولے بہت تھے ایک شخص کی سفارش میں کسی سنگین مقدہہ میں خط لکھا کسی حاکم کے سرشتہ دار کے نام ۔ وہ خط فریق ثانی کے ہاتھ آگیا ۔ انہوں نے عدالت میں پیش کردیا ۔ ان پر عدالت میں شاہ صاحب کی طلنی ہوئی کہ کو توال شہر کے نام گرفتاری کا حکم جاری ہوا کوتوال نے حاضر ہوکر عرض کیاکہ حضرت آپ تو بچ نہیں سکتے کوئی نہ کوئی آکر ضرور گرفتا ر کریگا میں یہ گستاخی نہیں کرسکتا ۔ البتہ نوکری سے استعفٰٰی دینا گوارا کرلوں گا ۔ اگر حضرت کو میرے نوکری رکھنا منظور ہے تشریف لے چلیئے سب نے سمجھایا کہ واقعی آپ کو جانا ضرور پڑے گا مجبور بالکی میں سوار ہو کر پہنچے اور اترے حاکم انگریز نے چلمن میں سے شاہ صاحب کو دیکھا فورا پالکی تک خود آیا اور بہت عزت کے سات شاہ صاحب کو کرسی پر بٹھلایا بہت خاطر کی اس پر شاہ صاحب کے حسن کا بہت رعب پڑا ، تب شاہ صاحب نے جب دیکھا کہ بن پڑی ہے تو خفا ہوکر کہنے لگے کہ تم نے فقیر کو تکلیف دی اس نے جواب دیا کہ حضرت یہ تو بہانہ میرا زیارت کو دل چاہتا تھا۔ (ملفوظ 412) اہل بدعت کا خاتمہ اچھا نہیں ہوتا : فرمایا کہ اخیر اہل بدعت کا اچھا نہیں ہوتا قلعی کھل جاتی ہے ایک شخص مکہ معظمہ میں تھے ان کا میلا ن بدعت کی طرف تھا ۔ مرتے وقت وہ ہندوستان کو بہت یاد کرتے تھے کہ مجھے ہندوستان کو لے چلو دل میں انکے ہندوستان کی محبت تھی حالانکہ زندگی میں انہوں