ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
صاحب نے ایسے ہی فرمائے تھے کہ دوسرا جل بھن کر کوئلہ ہی ہو جائے ۔ پھر فرمایا کہ ہر شخص کے مجاہد ہ کا طریق جدا ہے بعض لوگوں پر صرف ایک بات کہہ دینے کا اتنا اثر پڑتا ہے کہ دوسرے پر وہ اثر بے حد ذلت کا بھی نہیں ہوتا حضرت مولانا گنگوہی کے قلب میں کبر کا دخل نہ ہو نے کے لئے حجرت حاجی صا حب کا یہ فرما دینا ہی بہت کچھ کافہ تھا اور یہ حضرت حاجی صاحب کی بصیرت وفقاہت کی کافی دلیل ہے جیسا کہ فقہا نے فرمایا ہے کہ ہر شخص کو تعزیز دینے کا جدا طریق ہے شرفا کو شرافت کے طرز سے اور ارازل کو ان کی حثییت کا اندازہ کرکے تعزیز دی کائے ۔ (ملفوظ 56 ) زار بند بمع ایک روپیہ کی نزر : فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب ایک مرتبہ گنگوہی لائے مولانا کے پاجامہ میں بجائے کمر بند کے بان پڑا ہوا تھا حضرت مولانا گنگوہی نے دریافت فرمایا کہ یہ بان کیوں ڈالا ہے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے جواب دیا کہ کمر بند تلاش کیا مگر اس وقت ملا نہیں اس لیے بان ڈال لیا مولانا گنگوہی نے فرمایا کہ اچھا میرا کمر بند جو الگنی پر پڑا ہے ڈال لو چنانچہ کمر بند ڈالنے کا ارادہ کیا تو دیکھا اس میں روپیہ بھی بندھا ہوا ہے حضرت سے کہا کہ اس میں تو روپیہ بھی بندھا ہوا ہے حضرت گنگوہی نے فرمایا کہ مع روپیہ کے بند آپ کہ نزر ہے حضرت مولانا محمد یعقوب صآحب نے روپیہ لے لیا اور کمر بند پا جامہ میں بغیر کسی تکلیف کے ڈال لیا ۔ ( ملفوظ 57 ) اپنی عزت کی غرض سے اچھا لباس پہننا ٹھیک نہیں : میر ٹھ کے حافظ صاحب کی نسبت فرمایا کہ میں نے اب کی مرتبہ میر ٹھ کے سفر میں ان کو گاڑھے کے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا میرا دل بہت خوش ہوا اور میں نے ان کو سینہ سے لگا یا پھر فرمایا کہ اب وہ ٹھیک ہوگئے پھر فرمایا کہ اپنی عزت کی غرض سے اچھا لباس پہننا کہ ہماری عزت ہو ٹھیک نہیں ۔ (ملفوظ 58 ) اپنے خریدار پہ ناز : فرمایا کہ بعض لوگ مجھے خطوں میں گالیاں لکھ کر بھیجتے ہیں مگر میں کچھ خیال نہیں کرتا ردی مین ڈال دیتا ہوں پھر فرمایا کہ غیر مرید کا تو مجھے کچھ خیال نہیں ہوتا البتہ اگر مرید سے