ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
(ملفوظ 577) حضرت نانوتوی کے کامل العلم ہونے کی وجوہ : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب مولانا محمد قاسم صاحب کی بہت تعریف فرماتے تھے مولانا نے ایک مسودہ حضرت حاجی صاحب کا دیا ہوا نقل کیا اس میں ایک لفظ سہوا غلط لکھا گیا تھا اس کو مولانا نے صحیح نہیں کیا ۔ ادب کی وجہ سے بلکہ وہاں جگہ چھوڑدی ۔ حضرت حاجی صاحب نے درست فرمایا دیا مولانا محمد یعقوب صاحب سے کسی نے پوچھا کہ علم مولانا محمد قاسم صاحب پر کہاں سے کھولا مولانا نے فرمایا کہ اس کے اسباب متعدد ہیں ایک سبب تو یہ ہے کہ مولانا فطری طور پر معتدل القوٰٰی اور معتدال المزاج تھے پھر ان کے استاد بے مثل تھے پھر پیر کامل ملے ۔ جن کا نظیر نہیں ان کی وجہ سے فن کی حقیقت منکشف ہوگئی اساتذہ کا ادب بہت کرتے تھے اور متقی بہت تھے جب اتنی چیزیں جمع ہوں تو پھر کیوں نہ کامل ہوں ۔ (ملفوظ 578) حضرت حاجی صاحب کی لسان : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ حضرت شمس تبریز کی لسان مولانا رومی تھے اور میری لسان مولانا محمد قاسم صاحب ہیں پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ محمد قاسم صاحب سے کسی نے پوچھا کہ حضرت حاجی صاحب مولوی ہیں یا نہیں ۔ مولانا نے جواب دیا کہ حضرت حاجی صاحب مولوی گر ہیں ۔ پھر فرمایا کہ طالب علمی کے زمانہ میں حضرت حاجی صاحب کو طالب علم حدیث کے مطلب میں دبالیتے تھے ۔ مگر جب وہ مطلب مولانا قلندر بخش صاحب جلال آبادی کی خدمت میں پیش ہوتا تھا تو حضرت حاجی صاحب ہی کا مطلب صحیح نکلتا تھا ۔ (ملفوظ 579) مسئلہ کا جواب دینے کا طریقہ : فرمایا کہ جب کسی سوال کے جواب میں شرح صدور وشفاء قلب نہ ہو صاف جواب دیدے کہ ہماری سمجھ میں نہیں آیا۔ کیونکہ ہر سوال کے لیے ضرور نہٰیں کہ اس کا جواب ہی دیا جاوے ۔ نیز یہ بھی تو جواب ہے کہ ہم کو معلوم نہیں لیکن لوگ جواب دینا ضروری سمجھتے ہیں خواہ شفا قلب ہو یا نہ ہو ۔ یہ جائز نہیں جب تک شفاء قلب نہ ہو کسی مسئلہ کا جواب نہ دیا جاوے ۔