ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
14 ربیع الاول 35 ھ بروز سہ شنبہ ملفوظ (5) گانے بجانے والے کی آمدنی میں سے کرایہ لینا جائز نہیں : ایک صاحب حاضر خدمت نے دریافت کیا کہ ہماری ایک دیگ کرایہ پر چلتی ہے اگر ڈوم جن کا پیشہ زیادہ تر گانے بجانے کا ہے اور کبھی کبھی وہ شادی وغیرہ کی اطلاع دینے لیکئے اجرت پر چلے جاتے ہیں ان کو کرایہ پر وہ دیگ دینا اور ان سے کرایہ وصول کرنا جائز ہے یا نہیں فرمایا کہ چوں کہ ان کی زیادہ آمدنی حرام ہے اس لیے اس آمدنی میں سے کرایہ لینا جائز نہیں البتہ اگر وہ کسی مہاجن وغیرہ سے کرایہ کے دام قرض لے کردے تو اس کو کرایہ پر دینا جائز ہے ۔ ملفوظ ( 6) اہل علم کی ملازمت کا مسئلہ : جناب مولوی احمد حسن صاحب نے فرمایا کہ ایک جگہ سے خط آیا ہے ایک مدرس کی ضرورت ہے جوکہ واعظ بھی ہوں مولوی صاحب موصوف نے جواب دیا کہ اس وقت تو کوئی نظر نہیں آتا پھر حضرت والا نے فرمایا کہ دیوبند کو لکھے دیتا ہوں وہاں کوئی نہ کوئی رہتا ہی ہے ۔ ملازمت مذکور پچیس روپیہ ماہوار خشک کی تھی ۔ پھر فرمایا کہ بعض مرتبہ اہل علم نوکری کی حاجت ظاہر کرتے ہیں اس وقت کوئی موقع نہیں ہوتا اور جب کوئی موقعہ مرتبہ اہل علم نوکری کی حاجت ظاہر کرتے ہیں اس وقت کوئی موقع نہیں ہوتا اور جب کوئی موقعہ ہوتا ہے تو وہ حاجت مند ذہن میں نہیں رہتے ۔ ایک مرتبہ میں نے اس کا التزام کیا تھا کہ ایک چھوٹی سی کاپی میں ملازمت کے حاجت مندوں کے نام اور ان موقعوں کے نام کہ جہاں ملازمین کی ضرورت ہوتی تھی لکھ لیا کرتا تھا اور وقت ضرورت اطلاع کردیا کرتا تھا مگر بوجہ کثرت کام اس پر مداومت نہ ہوسکی ۔ (ملفوظ 7) وعظ تحریر ی بھی ہوتا ہے : فرمایا کہ تقریری وعظ کی ہی وعظ نہیں کہتے بلکہ جو تحریری نصیحت ہو وہ بھی وعظ ہے ۔ ملفوظ (8) ملویوں کے ملازم بے فکر اور نواب بن جاتے ہیں : فرمایا کہ میں نے ملازم گڑھی بھیجا تھا اور کہہ دیا تھا کہ جہاں تک ہوسکے جلد واپس ہونا وہ وہاں سے حسن پور چلے گئے اس شخص میں خود رائی کا مادہ بہت بڑا ہے جس کام کو جس طرح اپنے دل میں آتا ہے اسی طرح کرتا ہے ۔