ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
اور لوگ تو تعلق کا بہانہ ڈھونڈ تے ہیں اور میں ترک تعلقات کا بہانہ ڈھونڈ تاہوں ۔ جی گھبراتا ہے تعلقات سے یہ ایک طبیعت کارنگ ہے نہ کہ ثواب کی نیت ۔ بس جی چاہتا ہے کہ اسی طرح سے کام ہو اس میں راحت ملتی ہے ۔ ( ملفوظ 626 ) جلب منفعت کیلئے دینابد دینی ہے : میں چاہتا ہوں چاہے مجھ سے کوئی بگڑ جاوے مگر دین تو سنبھل جاوے کون سی میری تنخواہ مقرر کر رکھی ہے جو چھوڑدیں گے میرے ایک بہت قوی قرابت دارنے کچھ اس قسم کے وسوسے لکھے تھے میں نے لکھ دیا جب تک صاف نہ کرو گے سلام کلام سب ترک ہے پھر انہوں نے خط میں لکھا کہ اب میں اپنے قلب کو صاف پاتاہوں جو تمہارا طرز ہے وہی میرا ہے ترک کی ابتداء نہیں کرتا ۔ مگر جب دوسری طرف سے ہوتو میں تیار رہتاہوں ۔ جہاں رعایت ہوگی ۔ وہاں ضرور مغلوب ہونا پڑے گا ۔ جلب منفعت کے لیے دبنابد دینی ہے ار دفع مضرت کیلئے البتہ دبنا خلاف دین نہیں ۔شریعت نے اجازت دی ہے ( ملفوظ 627 ) فاروقی ہونے کی وجہ سے حق گوئی کا اثر : فرمایا کہ جب میں کانپور سے تھانہ بھون آیا تو جامع مسجد میں وعظ کہا کرتا تھا ۔ جس میں اکثر رسوم کا رد ہوتا تھا مجھے معلوم ہوا کہ لوگوں کو ناگوار ہوتا ہے میں نے ایک وعظ میں کہدیا کہ میری تو صرف مصلحت یہ ہے کہ ثواب ملتا ہے لیکن اگر مجھے ثواب ہی مقصود ہوگا اور طرح سے مل سکتا ہے مثلا نوافل وذکر شغل سے باقی زیادہ مصلحت تمہاری ہی اصلاح کی ہے سو جب تم ہی اپنا نفع نہٰں چاہتے تو مجھ کو کیا جرورت پڑی ہے اب تم لوگ خوش ہو جاؤ کہ آج سے وعظ بالکل بند میری بلا سے چاہے کہیں جاؤ یہ سنکر پھر تو سب لوگ عاجزی کرنے لگے کہ خطا کسی کی اور سزا بھگتیں سب ۔ میں نے کہا جسے وعظ کہلوانے کا شوق ہو اپنے گھر لے چلے وہاں کہوں گا ۔ جامع مسجد میں وعظ نہ کہوں گا ۔ اس پر لوگ خوش ہوگئے پھر تو خوب دل کھول کر وعظ کہا ۔ بس لوگ ایسی باتوں پر شاکی ہوتے ہیں ۔ حدیث شریف میں ہے ۔ رحم اللہ عمر ماترک الحق لھ من صدیق یعنی حق گوئی نے عمر کا کوئی دوست نہ چھوڑا ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حق گوئی کا یہ اثر ہے ہم بھی فاروقی ہیں ۔ پھر جب فاروقی نے یہ اختیار کیا تو فاروقی کیوں نہ اختیار