ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
تھا تو ہاتھ میں ہی لے لیتے۔ (ملفوظ 531) مردہ بچے کو کمائی کا ذریعہ بنایا : فرمایا کہ کلکتہ میں ایک عورت کا بچہ مر گیا ۔ اس نے سوچا کہ یہ تو مرہی گیا اس سے کچھ کمانا ہی چاہیے چنانچہ وہ اس کو لیکر کندھے سے لگا کر ایک ساہوکار کی دکان پر پہنچی اور سوال کیا اس نے ایک روپیہ دے دیا وہ نہ مانی تو اس نے نوکروں سے کہا نکال دو ۔ بس نوکرنے اسے دھکا دیا ۔ دھکا دیتےہی وہ بچہ کو گود میں سے چھوڑ کر اس نوکر کے سرہوگئی ۔ ہائے مرا بچہ ہائے میرا بچہ اب تو وہ ساہوکار بہت پریشان ہوا کہ وہ کیا آفت آئی ۔ آخر کار اس نے اس عورت کی بہت خوشامد کی اور روپیئے دیئے ۔ جب پیچھا چھوٹا ۔ (ملفوظ 532) رسول اللہ ﷺ کی نماز میں قراۃ کا اکثری طریق : ایک صاحب کے دریافت کرنے پر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کا اکثر طریق یہ تھا کہ پوری سورۃ پڑھا کرتے تھے متفرق آیتوں کا نماز میں بطور عادت کے پڑھنا مکروہ ہے پھر فرمایا کہ مولانا رشید احمد صاحب ویل للمطففین اور والشمس یا اس مقدار کی سورتیں پڑھتے تھے ۔جی ترستا رہتا تھا کہ اتنا ہی اور پڑھتے پھر فرمایا کہ رڑ کی میں ایک صاحب نے نماز میں لمبی سورتیں پڑھیں اور مقتدی بیچارے دھوپ میں کھڑے تھے گھبرا گئے ۔ جب ان سے کہا گیا تو انہوں نے یہ جواب دیا کہ جہنم میں کس طرح رہو گے ۔ جب یہاں کی دھوپ نہیں سہی جاتی اس پر حضرت نے فرمایا کہ خدا نہ کرے جو جہنم میں جاویں اور اس سے کیا عادت ہو جاویگی ۔ (ملفوظ 533) بھاگنے کا اہتمام اور بات یاد رکھنے کا نہیں : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب کے خادم ایک شخص عبداللہ تھے ۔ ان سے مولانا کے گھر میں کہا کہ جاؤ یہ بات مولانا سے کہو بس اس قدر بھاگ کرگیا کہ سانس پھول گیا اور جاکر کہاجی حضرت نے یوں کہا ہے مولانا نے فرمایا کہ کیا کہا ہے کہنے لگا ۔ کہ میں تو بھول گیا ۔ مولانا نے فرمایا کہ بھاگنے کا تواہتمام رہا اور اس بات کے یاد رکھنے کا اہتمام نہ ہوا ۔ (ملفوظ 534 ) حب مال کا انجام : فرمایا کہ ظریف احمد ایک حکایت نقل کرتے تھے کہ تھانہ بھون میں خیل کے محلہ میں ایک ولایتی مسجد میں رہتے تھے ۔ بہت بخیل تھے اور خستہ حال رہتے تھے ان کے پاس سو دوسو