ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
اپنے ہاتھ سے کھانے طرح کے پکا پکا کر بھیجتی تھیں وہ کھانے بہت تکلیف کے ہوتے تھے مگر آب و نمک درست نہ ہوتا تھا اس وجہ سے میرا جی بھلانہ ہوتا تھا ۔ ان کھانوں میں گھی بہت کثرت سے پڑا ہوا ہوتا تھا ۔ میں نے کہا کہ ہم لوگ اس قدر گھی کھانے کے عادی نہیں ہیں ۔ علاوہ اس کے قرآن مجید سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ گھی زیادہ مرغوب ہونے کے قابل نہیں ہے کیونکہ جنت میں چار نہریں بتلائی گئی ہیں مگر یہ نہیں بتلایا گیا کہ ایک گھی کی بھی نہر ہوگی ۔ پھر فرمایا کہ جب میں راندیر میں پہنچا تو میں نے کہا کہ ہم سے تمہارے کھانے کھائے نہیں جاتے ۔ آئندہ اگر آنا ہوگا تو ایک باورچی بھی ساتھ لانا ہوگا اور اس کا صرف آپ لوگوں کو برداشت کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جی ایک نہیں چار لے آنا ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ اب تو پنشن کا زمانہ ہے اب تو کہیں جانا نہیں ہوتا ۔ پھر فرمایا کہ اور جگہ تو روپیہ زیادہ ہے مگر ہمارے ان اطراف میں راحت ہے اور علماء کی قدر بھی ہوتی ہے ۔ (ملفوظ 525) مریدین کے بارے میں بھول چوک : فرمایا کہ مجھے خیال تھا کہ فلان اور فلاں صاحب مجھ سے بیعت ہیں حالانکہ وہ مولانا محمود حسن صاحب بیعت ہیں مجھے خیال نہیں رہتا کہ کون مجھ سے بیعت ہے اور کون نہیں ہے ۔ بعض مرتبہ دوسروں کے مریدوں پر قبضہ کرلیتا ہوں کبھی اپنے مریدوں کو دوسروں کا سمجھ لیتا ہوں وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی خدمت کو اپنے ذمہ سمجھتا ہوں خواہ کسی سے تعلق رکھنے والے ہوں اس لیے ایسے امور کے یاد رکھنے سے زیادہ دلچسپی نہیں ۔ (ملفوظ 526) قادیانیت سے نجات : فرمایا کہ ایک شخص بیان کرتے تھے کہ ان کے ایک دوست قادیانی کے مرید تھے وہ مجھ کو قادیانی کے پاس لے گئے اور یہ دعوٰٰی کیا کہ وہاں پہنچو تو دیکھیں کیسے تمہارے اوپر اثر نہیں پڑتا اور آُپس میں یہ عہد ہوگیا اگر اثر نہ پڑا تو میں بھی بیعت توڑ دونگا اور جو اثر پڑگیا تو تم بھی بیعت ہوجانا ۔ اس عہد پر آپس میں رضا مندی ہوگئی ۔ غرض کہ دونوں پہنچے تومرزا صاحب تو گھر میں تھے ان کے میرمنشی باہر بیٹھے تھے انہوں نے جاکر سلام کیا بعد جواب دینے کے میر منشی صاحب نے پوچھا کہ کون ہو تم ! انہوں نے کہا کہ فلاں نمبر کا مرید میر منشی صاحب نے پوچھا ۔ میر منشی صاحب نے فورا رجسٹر کھولا