ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
دوسری جلد حسن العزیز کے ملفوظات کی اس جلد سے سلسلہ ارشادالرشید کا شروع ہوتا ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم 13 ربیع الاول 1335ھ بروز دوشنبہ ملفوظ ( 1) میرے کسی عزیز کو میری وجہ سے کچھ نفع نہ پہنچایا جائے : گڑھی کے ایک صاحب نے ( جہاں حضرت والا کے بھانجے مولوی ظفراحمد صاحب مدرسہ عربی میں اس وقت مدرس ہیں ) کہا کہ ہم لوگ مولوی ظفراحمد صاحب کو حضرت کا نمونہ سمجھ کر ان کے ساتھ وہی برتاؤ کرتے ہیں جو کہ حضرت والا کے ساتھ کرتے ہیں اور ان کی خدمت کو اپنی ہدایت کا سبب جانتے ہیں حضرت بے فرمایا کہ میری وجہ اور میرے تعلق سے آپ لوگ ان کی خدمت ہر گزنہ کریں جو کوئی میرے عزیز اوقارب کو میری وجہ سے کوئی نفع پہنچاتا ہے تو مجھ کو بہت گراں اور ناگوار ہوتا ہے ۔ پھر ان صاحب نے کہا کہ ویسے بھی تو ہمارے یمسایہ ہیں اس پر حضرت نے جواب میں فرمایا کہ ہاں اس کا مضائقہ نہیں مگر اس کا معیار یہ ہے کہ آپ ان کے ساتھ اتنا ہی کریں جتنا کہ ان کی بجائے اگر کوئی اور ہوتا تو اس کے ساتھ کرتے پھر فرمایا کہ مجھے اس میں یہاں تک احتیاط ہے کہ اب جو گھر میں سے گڑھی گئی تھیں تو میں نے کہہ دیا تھا کہ سوائے بڑے خاں صاحب مرحوم کے گھر میں کے ( کہ وہ مثل والدہ کے ہیں ) اگر اور کوئی ہدیہ دے تو نہ لینا جو کوئی دے گا وہ میری وجہ سے دے گا اور مجھے یہ گوارا نہیں جب خود بیوی کے معاملہ میں مجھے اتنی احتیاط ہے تو اور غزیز تو بیوی کے برابر نہیں ہوسکتے ۔ یہ بھی فرمایا کہ مولوی ظفر احمد کو اس قدر زیادہ نہ بڑھایا جائے کیونکہ اس سے ان کے اخلاق پر برا اثر پڑے گا پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک صاحب نے مولوی ظفر احمد ، مولوی سعید احمد مرحوم اور مولوی شبیر علی کیلئے میرے پاس تین عمامے بھیجے کہ تینوں کو دے دیجئے ۔ میں نے قبول نہیں کیا اگر ان صاحب کو بجز میرے تعلق کے تینوں سے کوئی اور خصوصیت تھی تو ان کو براہ راست بھیجنے چاہیئں تھے ۔ میں نہیں چاہتا کہ لوگوں پر اس قدر پار پڑے کہ میرے