ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
تاکہ لوگوں کو ان کے بھی رافضی ہونے کا شبہ ہوجائے ۔ (ملفوظ 475) امام صاحب کا عہدہ قضا قبول نہ کرنے کا واقعہ : فرمایا کہ امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے عہدہ قصاء قبول نہ فرمانے کا قصد اسطرح پر ہے کہ خلیفہ نے اپنی کوئی جائداد کسی کے نام ہبہ کی تھی اور سب نے تو دستخط کردیئے اس لیے کہ ہم بادشاہ کو تو پہنچانتے ہیں جب امام صاحب کے پاس کاغذ دستخطوں کے لیے گیا تو آپ نے فرمایا کہ بادشاہ میرے اقرار کریں تب دستخط حجت شرعیہ نہیں اور یہ بھی فرمایا کہ سامنے اقرار دو صورت سے ہوسکتا ہے ہے یا تو میرے پاس آئے یا میں ان کے پاس جاؤں اور میرا کوئی کام نہیں جومیں جاؤں ان کا کام ہے وہ یہاں آئیں بادشاہ کو اس بات کی خبر ہوئی انہوں نے اپنے قاضی سے پوچھا کہ یہ مسئلہ شرعی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماں مسئلہ تو یہی ہے بادشاہ نے کہا کہ تم نے کیوں دستخط کیے انہوں نے کہا کہ آپ کے لحاظ سے بادشاہ نے کہا جو شریعت کے مقابلہ میں لحاظ کرے وہ قاضی ہونے کے قابل نہیں ہے اس لیے امام صاحب کو قاضی بنانا چاہئے ۔ امام صاحب نے منظور نہ کیا بس بادشاہ نے ان کو جیل خانہ بھیج دیا وہاں آپ کے سوتا زیانہ روز لگا کرتے تھے اوراسی میں انتقال فرمایا ۔ (ملفوظ 476) شیخ الہی بخش صاحب کے متعلق کچھ گفتگو : فرمایا کہ پانی پت کے ایک درویش میرٹھ آئے اور انہوں نے والد صاحب سے کہا کہ مجھے شیخ الہی بخش سے ملا دو میری لڑکی کا نکاح ہے والد صاحب نے ملاقات کرادی اور یہ کہدیا کہ شاہ صاحب بزرگ آدمی ہیں اور آپ کو اپنی لڑکی کا نکاح کرنا ہے انہوں نے کہا کہ کل آپ آئیں میں اس کے متعلق تجویز کرلونگا ۔ ان شاہ صاحب نے رات کو عمل پڑھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شیخ الہی بخش صاحب نے رات کو ایک خواب دیکھا کہ کسی نے ان سے کہا کہ فلاں شاہ صاحب کو اتنا روپیہ دیدو ۔ حسب وعدہ صبح کو شاہ صاحب شیخ صاحب کی خدمت میں پہنچے اور جاکر کہا کہ رات آپ نے کوئی خط دیکھا ہے شیخ صاحب نے کہا کہ ہاں دیکھا ہے اور وہ دیکھا ہے کہ ایک شخص کہتا ہے کہ اس کو ایک پیسہ مت دینا آخر کار والد صاحب کے کہنے سننے سے کچھ شاہ صاحب کو دیا ۔ مگر اتنی مقدار میں نہ دیا جتنا کہ پہلے یعنی خواب نظر آنے سے قبل ارادہ کیا تھا ۔