ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ اچھا یا تو ہمارے سامنے اس کے چھوڑ نے کا اقرار کرو چاہے زبان سے جھوٹ ہی کہہ دو ورنہ یہاں سے اٹھ کر جاؤ ایسی حالت میں کبھی ہم سے ملنے نہ آنا وہ اٹھ کر چلے گئے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ میں نے جان کر اس وجہ سے اٹھ جانے کو کہا کہ یہ شخص کچھ تو دل میں اپنے اس فعل کو برا سمجھے اور کم سے کم شک تو ہوجائے کہ یہ فعل اس قدر بری چیز ہے ۔ اس شخص کا جہل اس وجہ سے اور بھی پختہ ہوگیا کہ اگر موروثی زمین کا استعمال برا ہوتا تو وہ بزرگ کیوں نہ پوچھتے ۔ پھر فرمایا کہ میں اس وجہ سے ایسی باتوں کی کرید کیا کرتا ہوں مگر وہیں کرتا ہون جہاں شبہ ہوتا ہے ہرجگہ نہیں پھر فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک شخص ساکن تھانہ بھون نے جن کے پاس موروثٰی زمین ہے کچھ چیز بھیجی میں نے واپس کردی اور دریافت کرنے پر عذر بھی کردیا ۔ اس پر انہوں نے کہا کہ اگر ہم یہ زمین چھوڑ دیں تو کھائیں کیا ؟ اتفاق سے جب تھانہ بھون کو ریل نکلی تو ان کی زمین قریب قریب کل اس میں لے لی گئی پھر اس زمین کے نکل جانے کے بعد وہ اب کھاتے پیتے بھی ہیں اور سب کام کرتے ہیں دل میں تو آیا کہ کہلا بھیجوں مگر اس خیال سے کہ اب اس کی اطلاع کرنا زخم پر مرہم چھڑکنا ہے کچھ ذکر نہیں کیا ۔ (ملفوظ 259) حضرت حکیم الامت کی بیعت کا حال : فرمایا کہ والد صاحب نے حضرت حاجی صاحب سے بیعت کا خیال ظاہر کیا ایک مرتبہ حضرت حاجی صاحب کچھ لوگوں کو بیعت فرمارہے تھے اسی وقت والد صاحب نے بھی فرمایا کہ آؤ عبدالحق تم بھی بیعت ہوجاؤ والد صاحب نے جواب دیا کہ حضرت میں ابھی نہیں ہوتا میں ایسے کس طرح ہوجاوں حضرت نے فرمایا کہ بھائی اور کس طرح ہوگے ۔ عرض کیا کہ حضرت مٹھائی تو منگالوں بس ایک سینی میں مٹھائی منگائی اور ایک سفید عمامہ رکھا ہوا منگایا اور پچیس روپیہ یہ سب نقدیہ سب چیزیں حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں پیش کیں اور بیعت ہو گئے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ پہلے کچھ رسم کی پابندی نہ تھی مگر بلکہ سادگی سے ایسا کرتے تھے مگر اب چونکہ یہ رسم ہوگئ ہے کہ بغیر نذرانہ پیش کئے بیعت نہ ہوں اس لیے اس رسم کے توڑنے کی ضرورت ہوئی (ملفوظ 260) حضرت نانوتوی کی شان عاشقانہ تھی : فرمایا کہ مولانا نانوتوی کی شان عاشقانہ تھی اور نہ درویشانہ تھی بلکہ عاشقانہ شان