ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
15 ربیع الثانی 1335 ھ بروز پنجشنبہ (ملفوظ 222) مخاطب کی بے حسی کا اثر : فرمایا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب مخاطب کو افسردہ پاتے تو تقریر بالکل بند کردیتے تھے ایک مرتبہ مدارالمہام صاحب نے ایک آیت کی تفسیر پوچھی مولانا نے بیان فرمائی وہ سن کر خاموش ہوگئے اور کچھ جواب نہیں دیا کہ آیا سمجھ گئے یا کچھ شبہ ہے مولانا بہت ناخوش ہوئے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ مجھے بھی جب مخاطب سے بات کا جواب نہیں ملتا تو سخت خلجان ہوتا ہے ۔ اسی طرح وعظ میں اگر میرے سامنے کوئی ایسا شخص بیٹھا ہو جو کہ مضامین کو سمجھتانہ ہویا اس کے طرز سے بے توجہ ہونا پایا جاتا ہے تو مجھ سے اس وقت تک بیان نہیں ہوتا جب تک کہ وہ سامنے سے اٹھ کر نہ چلا جائے ۔ (ملفوظ223) پیشگی اجرت لینے کا اثر: کسی کام کی پیشگی اجرت لینے کے تذکرہ میں فرمایا کہ پیشگی لینے کے بعد کام پورا کرنا مشکل پڑجاتا ہے اور بیگار کی طرح پورا کیا جاتا ہے اس لیے پیشگی لینا ٹھیک نہیں چڑھا کرلینے میں خوشی زیادہ ہوتی ہے ۔ (ملفوظ 224) امراء کا امتیازی طرز تعلیم : فرمایا کہ گنگوہ کے ایک مدرسہ میں عوام غیرب لوگوں کے بچوں کو تعلیم میں اس وجہ سے شریک نہیں کیا جاتا کہ ہمارے لڑکوں کے اخلاق جو لاہے تیلیوں کے بچوں کی صحبت میں بگڑ جائیں گے یہ بڑے سخت تکبر کی بات ہے اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھنا اور بے چارے ان غریبوں کو حقیر وذلیل سمجھنا بڑے سخت تکبر کی بات ہے ۔ (ملفوظ 225) دوسرے شخص سے تقریر کرنے کا طریقہ : فرمایا کہ جب کسی دوسرے شخص سے تقریر کرے تو اس کا خیال کرکے تقریر کرے کہ اگر یہی تقریر مجھ سے کی جاتی تو میں سمجھ جاتا یا نہیں ہمیشہ تقریر صاف اور کافی ہونی چاہیے ۔