ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
اور کہا کہ آپ کے ذمہ اتنی بقایا ہے چندہ داخل کیجئے ۔ پھر مرزا صاحب آئے ۔ ان مرید نے کہا کہ ی مرید میرے دوست حضرت کی توجہ کے طالب ہیں ۔ مرزا صاحب نے بہتیرازور لگایا گردن جھکا کر بیٹھ گئے مگر کچھ بھی اثر نہ ہوا ۔ آخر کار وہ دونوں دوست اٹھ کر باہر چلے آئے اور ان مرید نے مرزا صاحب سے بیعت توڑ دی اور یہ کہا کہ اللہ نے میری دستگیری کی کہ جو یہاں سے نجات دی ۔ 5 رجب المرجب 1335 ھ بروز جمعہ (ملفوظ 527) سالن لانے کا ادب : فرمایا کہ کھانا کھاتے میں میرے سامنے سے اگر کوئی پیالہ اٹھالیتا ہے تو ناگوار ہوتا ہے اگر اور سالن کی ضروت ہو تو اور دوسرے پیالہ میں لانا چاہیے ۔ کھانے والا آدمی اتنی دیر بیکار بیٹھا ہوا کیا کرے ۔ (ملفوظ 528) مشورہ دینے کا طریقہ : فرمایا کہ جب کوئی مجھ سے مشورہ لیتا ہے تو میں مشورہ دینے کی بجائے یہ لکھ دیتا ہوں کہ اگر مجھے یہ واقعہ پیش آتا تو میں یوں کرتا یہ نہیں کہتا کہ تم بھی ایسا کرو آج کل اکثر مواقع پر مشورہ دینا قوفی ہے الزام ضرور آتا ہے ۔ (ملفوظ 529) نحوست بھی عقلمند ہے کہ کم قیمت چیزوں میں گھستی ہے : فرمایا کہ بعض لوگ مردوں کی چیزوں کا استعمال کرنا نحوست سمجھتے ہیں مگر مردے کی جائیداد کسی کو نہیں دیدیتے اس میں نحوست نہیں آتی ۔ کپڑے اگر نئے بھی رکھے ہوں تو انہیں بھی دے ڈالتے ہیں نحوست بھی عقلمند ہے کہ کم قیمت کی چیزوں میں گھستی ہے ۔ (ملفوظ 530) قارورہ میں رکھ کر روپیہ کی وصولی : فرمایا کہ ایک حکیم صاحب کا یہ قاعدہ تھا کہ جس قارورہ میں روپیہ پڑا ہوا نہ ہوتا اس کی نسبت یہ کہہ دیتے کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا مرض ہے جب تک قارورہ میں روپیہ نہ پڑا ہوا ہو تب تک کچھ لکھ کر نہ دیتے تھے اور جب روپیہ ڈال دیا جاتا بس سب مرض سمجھ میں آجاتا تھا ۔ فرمایا کہ گویا اظہار اس بات کا کرتے تھے کہ میری ایسی پاک کمائی ہے بھلے آدمی کو لینا