ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ372 )قوت قلبی کی وجہ سے مناظرہ میں غلبہ : فرمایا کہ مولوی صاحب بہت صاف گو تھے وہ کہتے تھے کہ مجھے اللہ تعالٰی نے ایسا مضبوط قلب دیا کہ اگر ہفت اقلیم کے بادشاہ ملکر مجھے سے تہدید کے ساتھ گفتگو کریں تو مجھے کچھ پرواہ نہ ہو ۔ پھر حضرت والا نے فرمایا کہ اس قوت قلبی کی وجہ سے اکثر مناظرہ میں غالب آجاتے تھے ۔ لیکن معقولی تھے تصوف کے قائل نہ تھے اول اول حضرت حاجی صاحب سے لڑا کرتے تھے البتہ آخر میں معتقد ہوگئے ۔ پھر فرمایا کہ پرانے لوگوں میں دنیا کا اثر کچھ ضرور ہوتا ہے چاہیے وہ بزرگ ہی ہوں چنانچہ حضرت صاحب جب عزر میں روپوش ہوکر مکہ معظمہ تشریف لے گئے تھے تو مکہ معظمہ جانے سے قبل ۔۔۔۔۔۔۔ بھی تشریف لے گئے تھے مولوی صاحب نے اس وجہ سے کہ اتنے بڑے شیخ یہاں تشریف لائے ہیں اگر کوئی مرید نہ ہوا تو بیٹھی ہوگی ۔ بہت گھیر گھار کر کے ایک جولاہا کو حضرت صاحب سے مرید کرایا تھا ۔ اس قصہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس مزاق کے تھے ۔ ( ملفوظ 373 ) وساوس میں قدرت الہی کا مشاہدہ : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ خطرات جو لوگوں کو ستاتے ہیں تو وہ خطرات اگر دفع کرنے کے پیچھے نہ پڑنا چاہیے بلکہ ان ہی میں قدرت الہی کا مشاہدہ کرنا چاہیے کہ اللہ اکبر وسواس کا بھی کیسا سلسلہ ہے کہ دفع ہی نہیں ہوتا ۔ یہ سالک کے مناسب کہ بس قدرت الہی کے مشاہدہ میں مستغرق ہوجائے ۔ ( ملفوظ 374 ) توجہ کا اثر : فرمایا کہ ایک بزرگ ایک مولوی صاحب کے وعظ میں بیٹھے تھے مولوی صاحب کے دل میں عجب کا خطرہ پیدا ہوا کہ میں نے وعظ میں بہت اچھے مضامین بیان کیے ہیں بڑا دانشمند ہوں اصل میں وہ بزرگ انکی طرف متوجہ ہوئے بیٹھے تھے اس کی وجہ سے یہ اثر تھا کہ جو اچھے مضامین مولوی صاحب کے قلب میں آرہے تھے ان بزرگ کو مولوی صاحب کا یہ خطرہ مکشوف ہوا بس وہ دوسری طرف یعنی ذکر وغیرہ میں مصروف ہوگئے پھر مولوی صآحب سے کچھ بھی نہ بیان کیا گیا وہیں مضمون رہ گیا ۔