ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
جگہ 38 سیر ہی تولا پھر ہنس کر کہا کہ اورقصائیوں ہی کا بھلا کردیا ۔ 7 جمادی الآخر 35 ھ بروز یکشنبہ (ملفوظ 419) مقبولین کے نام سے باطل کو دہشت ہوتی ہے : ایک صاحب افسر پولیس کی نسبت فرمایا کہ پہلے یہ غیر مقلد تھے پھر مقلد ہوگئے کانپور میں ایک پادری ان کے عیسائی بنانے کی فکر میں تھا ۔ مگر ایک بار جب ان کی زبانی مولانا رشید احمد صاحب کا نام سبا پھر پادری نے وہ خیال چھوڑ دیا ۔ مایوس ہوگیا ۔ مقبولین کا نام سنکر لوگوں کو دہشت ہوجاتی ہے ۔ (ملفوظ 420) مسلمان کسی کیلئے بددعا نہیں کرتا : فرمایا کہ ایک مرتبہ مولانا رشید احمد صاحب سے ایذا پہنچی ۔ مولانا خلیل احمد صاحب نے اس احتمال سے کہ کہیں مولانا بدوعا نہ کردیں ۔ حضرت سے عرض کیا کہ حضرت بد دعا نہ کیجئے ۔ مولانا بہت گھبرائے اور فرمایا کہ توبہ مسلمان کہیں ۔ بد دعا بھی کیا کرتے ہیں استغفراللہ ! (ملفوظ 421) نفس کی باگ چھوڑنا غضب ہے : فرمایا کہ نفس کی باگ چھوڑنا غضب ہے جب چھوڑ دی پھر نہیں رکتی بالک کچھ نہ کہنا تو آسان ہے مگر کہنا اور موقعہ پررک جانا سخت مشکل ہے یہ صد یقین ہی کام ہے یعنی اس کا اندازہ کرنا اس لیے بس اسلم یہی ہے کہ اس نفس کو روکے ہی رکھے ۔ (ملفوظ 422) بڑھاپے میں دنیا چھوڑنے کی ترغیب : ایک بڑے میاں نے تنگی کی شکایت کی اور کہا کہ آیہ کریمہ کے بہت چلے پڑھے مگر کچھ نہ ہوا ۔ فرمایا کہ بس اللہ میاں سے دعا کرو کس جھگڑے میں پڑے ہو ۔ پھر تفصیلی حالات پوچھنے کے بعد فرمایا کہ اب تم بڈھے ہوگئے ہو ۔ اب گھر کا کام بیٹوں کے سپرد کرکے یہاں آپڑو معلوم ہوتا ہے تمہیں دنیا کی محبت زیادہ ہے دنیا کی باتوں میں جی لگتا ہے ۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں کبھی کبھی بیٹوں کی محبت آجائے ہے فرمایا کوئی بیٹوں کو تھوڑا ہی چھٹاوے ہے دنیا لو چھوڑ دو جب مسجد میں اللہ اللہ کرو گے بیٹے بھی تمہیں وہیں آ