ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سے کہ تساوی کا خیال میں زیادہ رکھتا ہوں جس کا قلب تساوی کرنا چاہئے اس کو مصیبت ہے حقوق شرعیہ اور حقوق مروت دونوں میں تساوی کرنا کارے دارد ۔ میں تکلف سے نہیں کہتا جو کلفتیں اس تساوی میں ہوئی ہیں اور جو مصائب اس واقعہ میں پیش آئے ہیں ۔ اگر دوسرا ہوتا تو مرجاتا ۔ مگر ایک چیز نے آسان کر دیا ۔ بلکہ حظ آتا ہے اور وہ جاء ثواب ہے ، مجھے اس قدر نفع ہوا ہے تربیت باطن کے متعلق کہ بیان نہیں ہو سکتا ہے اور میرے امراض کا علاج ہو گیا ہے ۔ ثواب کی امید مصائب کو آسان کرتی ہے ہاں جسم کھل گیا میں کبھی سمجھا ہی نہ تھا مجاہدہ کس کو کہتے ہیں ۔ کیونکہ جس لو لوگ مجاہدہ کہتے ہیں یعنی ترک تعلقات تقلیل مال وغیرہ میرے مذاق کے موافق تھا یہ البتہ مذاق کے موافق پیش آیا ۔ اب معلوم ہوا کہ مجاہدہ کیسا ہوتا ہے وہ ناگوار باتیں پیش آئیں کہ موت کو ان پر ترجیح ہوتی ہے ۔ قدیمہ کی طرف سے جو کچھ ہوا انہوں نے فرط محبت سے کیا نہ مخالفت کی وجہ سے ۔ باسایہ ترانمی پسندم اسی واسطے مجھے غصہ نہیں آیا ان کے رنج سے رنج ہوتا تھا ۔ مگر غصہ نہیں آیا ورنہ ایسے وقت میں جو کچھ ہاتھ سے ہو جاتا ہے عجب نہ تھا ۔ مگر میں نے کچھ نہیں کہا اور ان کو معذور سمجھا بلکہ اپنی حالت ایسی بتائی جیسے کوئی بڑا خجل ہوتا ہے اور اس کے بعد سے ان کی دل شکنی کا اس قدر خیال رکھتا ہوں کہ تکلیف اٹھاتا ہوں مگر جس بات میں احتمال بعید بھی دل شکنی کا ہوتا ہے وہ نہیں ہونے دیتا ۔ پانچ منٹ کو یہاں جاتا ہوں تو پانچ منٹ کو وہاں ۔ دل شکنی سے بہت بچنا چاہئے ۔