ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کیونکہ اس پر دریا کے بڑھل گنج ہے اور اس پار ڈوری گھاٹ اور کچھ لوگ دیگر مواضع کے تھے ۔ اس وقت حضرت والا نے سلام پھیرتے ہی دعا مانگی اور مقیم مقتدیوں کے راغ کا انتظار نہیں کیا جیسا کہ حضرت کی دائمی عادت ہے 1 بجے نماز سے فارغ ہوئے اور بعد نماز نفل نہیں پڑھی وجہ اس تمام عجلت کی غالبا رفقاء کے بھوکے ہونے کا خیال ہے ۔ بعد نماز فورا کھانا کھایا ۔ مچھلی حضرت کو بہت مرغوب ہے قدرت خدا کی ایک شخص نے ایک بڑی ہانڈی رومال میں بندھی ہوئی پیش کی کہ یہ مچھلی پکی ہوئی مولوی محمود صاحب نے پور وہ معروف گاؤں سے بھیجی ہے ۔ حضرت بہت خوش ہوئے کھول کر دیکھا تو ہانڈی میں بڑی قسم کی ایک مچھلی سرخ رنگ نہایت عمدہ پکی ہوئی ہے ۔ اگر اس مچھلی میں کانٹے بے حد تھے مگر بھیجنے والے نے ایسے اخلاص سے پکائی تھے کہ بہت لذیذ تھی احقر کو اس وقت بھوک نہ تھی کھانا نہ کھایا ۔ اس مچھلی کو کانٹوں سے صاف کر کے حضرت کے سامنے پیش کرتا رہا ۔ کسی سے دباؤ کے لہجہ میں چیز مانگنا فرعونیت ہے کھانا کھاتے میں حضرت والا نے پانی مانگا تو شیر زماں چپراسی نے کسی سے ڈانٹ کر پانی مانگا تو حضرت فرماتے ہیں ۔ یہاں معمولی فرمائش بھی امر ہے اور ابر بھی وجوب کا جو ڈانٹ کر کیا جاتا ہے یہاں چند روز کوئی رہے تو فرعوم ہو جائے ۔ کھانا کھانے کے بعد تجویز ہوئی کہ اسٹیشن پر چل بیٹھیں اگر چہ دیر ہے ۔ مگر اطمینان رہے گا ۔ چنانچہ اسٹیشن پر پہنچ گئے اور ریل کے احاطہ کے باہر خدام نے چادر بچھا دی ۔ اس پر بیٹھ گئے ۔ بیس پچیس آدمی اور بھی ہو گئے اور جب تک بیٹھے رہے برا بر آدمی آتے رہے ۔ بلا بلائے جانے کی خرابیاں فرمایا بلا بلائے جانے میں بڑی خرابیاں ہیں صاحب خانہ فارغ ہو نہ ہو یا کہیں جانے والا ہو ۔ یا مکان پر موجود نہ ہو یا اس وقت پہنچنا اس کی کسی مصلحت کے خلاف ہو یا جانے اور کسی مصلحت کے خلاف ہو جائے بعض وقت ایسا ہوتا ہے کہ اس کا کوئی مخالف یا ایسا شخص موجود ہوتا ہے جس سے یہ ملنا نہیں چاہتا وغیرہ ۔ چنانچہ مجھے اتفاق ہوا کہ ایک شخص مجھے ایک گاؤں میں کئی دفعہ بلا چکا تھا ۔ مگر ہمیشہ کوئی نہ کوئی عذر رہتا تھا ۔ اس کا اخلاص دیکھ کر ایک دن موقعہ پا کر میں از خود چلا گیا ۔ معلوم ہوا کہ جس مکان میں وہ مجھ