ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
احقر نے وہ روپیہ لے کر سر پر رکھ لئے ۔ ذکر لطائف کا حکم ذکر لطائف کے متعلق سوال کیا گیا کہ بعض بزرگوں کے یہاں بالکل متروک ہے فرمایا ہاں ذکر بہت قسم کے ہیں کچھ ذکر لطائف پر منحصر نہیں ۔ ذکر لطائف ہر شخص کے مناسب ہے نہ مقصودا بالذات ہے صرف اس وجہ سے اختیار کیا گیا ہے کہ ذریعہ یک سوئی مقصود بالذات ہے ۔ 6 ربیع الاول 1335 ھ روز شنبہ یکم جنوری 1917 ء شب دو شنبہ سراہنے پائتی بیٹھنے کا ذکر تھا ایک قصہ بیان فرمایا کہ مولانا محمد مظہر نانو توی پائتی بیٹھتے تھے حجام خط بنانے آیا تو کہا بیٹھ جا اس نے سراہنے بیٹھنے سے انکار کیا تو کہا جب میں سراہنے بیٹھا ہوا ہوں اس وقت آنا بالا خراس کو سراہنے بٹھا کر خط بنوایا بس سراہنے پائتی میں کیا رکھا ہے ۔ حفظ مراتب کی بحث اس پر حضرت والا سے کسی نے پوچھا کہ حفظ مراتب بھی تو ایک چیز ہے اگر چھوٹے بڑوں کے سراہنے بیٹھنے لگیں تو یہ ٹھیک نہیں ہے اور کوئی زبان سے نہ کہے مگر بے موقعہ بات تو دل میں کھٹکتی ہے ہی ۔ فرمایا تعلیم تواضع میں تو یہی کہا کرتے ہیں کہ دونوں میں کوئی فرق نہیں (یعنی تواضع کی تعلیم کسی کو کرنا ہو تو۔ یہی کہا جائے گاکہ فرق کرنا سراہنے اور پائتی میں کبر ہے اور میں اس وقت تواضع کی تعلیم کررہا ہوں اور تعلیم ادب کے وقت یہ کہا جائیگا فرق ہے ۔ ) اسی واسطے شیخ کی ضرورت ہے وہ سمجھتا کہ کون ساموقعہ کس تعلیم کا ہے جو کچھ کہے طالب اس کو تعلیم سمجھے ۔ تحقیق کلی متعلم کا کام نہیں ۔ چنانچہ تعلیم ہر شخص کو کی جاتی ہے ۔ اگرعوام میں ہر شخص کے سامنے تحقیق بیان کی جائے تو عوام الجھن میں پڑجاویں اور کوئی بات بھی سمجھ میں نہ آئے ۔ پوچھا گیا حجام و دیگر خدمتگاروں وغیرہ کو سراہنے بٹھانے میں یہ نقصان ہے کہ ان کے دل میں رعب نہیں رہتا ۔ پھر وہ کام نہیں کرتے ۔ فرمایا ہاں ان کو سراہنے بٹھانے میں ان کا بھی نقصان ہے کہ وہ کہیں پٹ جائیں گے گو اپنی تواضع ہے کاندھلہ میں ایک حجام میرے پاس آیا اور اس نے شیوخ و رؤساء کےمجمع میں تان کر بڑے زور سے سلام کیا پھر اس نے وہیں مجھ سے پوچھا کہ جو کوئی سلام علیکم کہنے سے برا