ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
پھیرتے ہی بھاگا ۔ فارغ ہونے کے بعد نواب صاحب نے اس کو بلایا تو وہ ڈرا کہ خدا جانے نواب صاحب کیا کریں ۔ بعض لوگوں نے مشورہ دیا کہ ڈرما مت اور کوئی دنیا کا عذرمت کرنا ۔ دین دار بننا ۔ چنانچہ اس سے نواب صاحب نے پوچھا کہ کیوں بھاگا تو کہا اس واسطے بھاگا تھا کہ نماز کام ہے دین کا اور آپ دنیا دار میرے پاس آکر کھڑے ہوگئے تو خیال ہوا کہ کہیں دنیا مجھ کو بھی نہ لگ جائے اس واسطے بچ بچ کر کھرا ہوا ۔ اور پھر جلدی چلا گیا ۔ یہ کلمہ کس قدر سخت تھا مگر یہ اثر ہوا نواب صاحب پر کہ سب حاضرین سے کہا یہ شخص بڑا اللہ والا ہے اس سے مصافحہ کرو اس کا دس بیس روپیہ ماہوار مقرر کر دیا ۔ 7 2 صفر 1335 ھ 24 دسمبر 1916 روز یک شنبہ شب یک شنبہ مغرب کے وقت گاری کو پا مؤ کے اسٹیشن پر پہنچی پچیس تیس آدمی زیارت کے لئے حاضر تھے انہوں نے مصافحہ کرنا چاہا تو فرمایا نماز پڑھ لیں وقت ہو گیا ہے سب کی جگہ گاڑی میں نہیں ہے ہم لوگ گاڑی کے اندر پڑھتے ہیں آپ باہر پڑھ لیں لوگوں نے کہا ہم تو آپ کے ساتھ ہی پڑھیں گے ۔ گاڑی سے اتر آیئے پلیٹ فارم پر جماعت کر لیں فرمایا چھوٹا اسٹیشن ہے ریل کم ٹہرتی ہوگی ۔ ایک دو منٹ گذار بھی لئے ہیں پلیٹ فارم پر پڑھنے میں بے اطمینانی رہے گی لوگوں نے کہ ہم گارڈ سے کہے دیتے ہیں تا وقتیکہ ہم نماز پڑھ لیں گاڑی نہ چھوڑی جائے گی چنانچہ گارڈ سے کہہ دیا اور نماز شروع کر دی گئی ۔ اطمینان سے نماز پڑھی ۔ فرض پڑ ھ کر حضرت والا نے دیکھا کہ گارڈ منتظر کھڑا ہے چاہا کہ سنتیں بھی پڑھ لیں لیکن لوگوں نے سنتیں پڑ ھ لیجئے ۔ گاڑی نہیں جا سکتی ۔ گارڈ تمام اسٹیشن والے دیکھتے تھے کہ یہ کون بزرگ ہیں اطمینان سے سنتیں پڑھ کر ریل میں سوار ہوئے اور سب لوگوں نے مصافحہ کیا تب ریل چھوٹی ۔ ان زائرین میں دس آدمی اسٹیشن انڈارا جنکشن تک ریل میں بھی ساتھ رہے ۔ اسٹیشن انڈارا پر گاڑی تبدیل ہوئی ۔ گاڑی کے آنے میں قریب ایک گھنٹہ کے دیر تھی خدا اسباب اتارنے میں مصروف تھے دیکھا کہ حضرت والا کو لوگ ویٹنگ روم میں لے گئے ۔ جس کو پہلے سے کھلوا رکھا تھا ۔ ایک میز کے آس پاس چار کرسیاں پڑیں تھی ۔ ایک کرسی پر حضرت والا بیٹھ گئے اور دیگر کرسیوں پر ایک ایک آدمی اور بیٹھ گیا ۔ اور زائرین نے پروانہ وار ہجوم کرنا شروع کیا دس آدمی وہ تھے جو کو پا مؤ سے ہمراہ آئے تھے اور کچھ لوگ مؤ سے آئے ہوئے تھے ۔ اور ایک گاڑی مؤ سے اسی وقت اور آئی اس میں بہت آدمی اور تھے ۔ غرض ویٹنگ روم میں بہت بھیڑ ہو گئی ۔