ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مولانا محمد یعقوب صاحب کا قصہ بابت بے نفسی حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب اپنے تمام مجمع میں خوش پوشاک نازک مزاج نازک بدن تھے اور حسین بھی ایسے تھے کہ معلوم ہوتا تھا شہزادہ ہیں ان کی حکایت ہے کہ موضع املیا کے ایک شخص نے مولانا کی مع طالب علموں کے آموں کی دعوت کی ۔ وہ گاؤں دیوبند سے تین کوس ہے ۔ سواری بھی نہیں لاتا مولانا مع رفقاء کے پیدل گئے ۔ اور وہاں آم کھائے ۔ جب چلنے لگے تو اس نے بہت سے آم گھر لیجانے کیلئے دئے اور بد تمیزی یہ کی کہ ان کے پہنچانے کیلئے بھی مزدور تک نہ دیا ۔ بس سامنے لا کر رکھ دیئے کہ ان کو لیتے جایئے ۔ مولانا کا حصہ بھی اور وںسے زیادہ ہی دیا گیا ۔ سب اپنے اپنے آم کپڑے میں باند ھ کر چلے مولانا بھی بغل میں لے کر چلے ایک طرف کی بغل دکھ گئی ۔ تو دوسری طرف لے لیا جگہ تھی دور بار بار کروٹیں بدلتے یہاں تک کہ جب دیوبند پہنچے تو ہاتھ بہت زیادہ تھک گئے مولانا نے اس گٹھری کو سر پر رکھ لیا اور فرماتے ہیں کہ بھائی یہ ترکیب پہلے سے سمجھ میں نہ آئی اس وقت حالت یہ تھی کہ مولانا کو دونوں طرف سے بازار میں سلام ہو رہے تھے اور مولانا جواب دیتے جاتے تھے اور اس حالت میں مولانا کو ذرا بھی تغیر نہ تھا سبحان اللہ کیا تواضع ہے نفس ان حضرات میں تھا ہی نہیں یہ قصہ میں نے مولوی ظفر احمد صاحب مرحوم تھا نوی سے جو اس زمانہ میں وہاں طالب علمی کرتے تھے سنا ہے ۔ مولانا محمود حسن صاحب کا قصہ بابت تواضع اسی طرح حضرت محمود حسن صاحب کا قصہ ہے کہ مراد آباد مدرسہ کے جلسہ میں گئے تھے لوگوں نے وعظ کے لئے اصرار کیا ( مولانا وعظ سے بچتے تھے ) عذر کیا کہ مجھے عادت نہیں مگر لوگوں نے نہ مانا آخر مولانا کھڑے ہوئے اورحدیث فقيه واحد اشد علي الشيطن من الف عابد پڑھی اور اس کا ترجمہ یہ کیا کہ ایک عالم شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہے وہاں ایک مشہور عالم تھے وہ کھڑے ہوئے اور کہا یہ ترجمہ غلط ہے اور جس کو ترجمہ بھی صحیح کرنا نہ آئے اس کو وعظ کہنا جائز نہیں ۔ بس مولانا فورا ہی بیٹھ گئے اور کہا میں پہلے ہی کہتا تھا کہ مجھے وعظ کی لیاقت نہیں ہے یہ کس قدر مشکل بات ہے اور بعد میں مولانا ان کے پاس آئے اور پوچھا کیا غلطی ہوئی کہا اشد کا ترجمہ اضر ہے نہ کہ اثقل ۔ مولانا نے کہا حدیث کیفیت وحی میں بھی یہ لفظ ہے ۔وياتيني احيانا