ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جواب جب دینا چاہئے کہ سائل کو طلب ہو اور امید نفع ہو فرمایا اگر آپ نے ایک شبہ کا حل سن لیا تو کیا نتیجہ ہوگا ۔ ذرا دیر میں اور کوئی شبہ پیدا ہو گا۔ اگر حلف نامہ داخل کیا جائے کہ ہم آیندہ دوسروں کی کتابیں نہ دیکھیں گے تو میں پرانے شبہات کے حل کرنےکے لئے تیار ہوں اور جتنا بھی وقت لگے پرواہ نہیں خواہ تمام عمر صرف ہوجائے ۔ کیونکہ کچھ نتیجہ تو نکلے گا ۔ اور اس سے تو کچھ بھی نتیجہ نہیں آج ایک شبہ حل کردیا ۔ کل دس اور موجود ہیں سائل نے کہا اگر جواب مل جائے تو اسکا منہ بند ہو ۔ پھر ممکن ہے کہ وہ راہ راست پر آجائے ۔ یا کم ازکم دوسرے مسلمان تو بچ جائیں گے ۔ فرمایا آ پ اپنی کملی کی خیر منائیں ۔ دوسروں کی فکر کی آپ کو ضرورت نہیں یہ کام آپ کا نہیں ۔ نہ آپ سے اس کا سوال ہوگا ۔ کہ کیوں آپ نے مسلمانوں کو نہ بچایا تھا جن کا یہ کام ہے انہیں سےبازپرس ہوگی ۔ اور وہی اس کام کو کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں ۔ پھر فرمایا ایک اور بات یہ بھی ہے کہ محققین جواب بھی جب دیتے ہیں کہ ثابت ہو جائے کہ واقعی سائل کو طلب ہے اور نفع کی امید ہے اور صرف مشغلہ نہ ہو اور آپ جو اس کا جواب دینے کی فکر میں رہتے ہیں اس کا نتیجہ کیا ہے بلاعلم جواب دینے میں کبھی نہ کبھی خفت تو ہوگی ۔ مباحثہ کی خرابیاں ان مباحثو ں اور باہمی گفتگو میں علاوہ بیکار ہونے کے بہت سی خرابیاں ہیں۔ مثلا یہ کہ بے ادبی لازم آجاتی ہے سماعا یا تکلما جیسے ایک عیسائی تعدد ازواج پر اعتراض کررہا تھا ۔اور حضرت عیسی علیہ السلام کی فوقیت ثابت کررہا تھا کہ آپ نے ایک نکاح بھی نہیں کیا ایک شخص نے کہا اس کا بھی کچھ ثبوت ہے کہ عیسی علیہ السلام مرد بھی تھے ۔ یاکسی نے عیسائی کےمقابلہ میں کہا تھا کہ ایک ہی بیٹا ہوا خداکے میرے تو ہولئے بیس اور ، اور ہوں گے یہ کیا خرافات ہیں اور نتیجہ کچھ بھی نہیں مجھے مناظرہ کا بڑا شوق تھا ۔ کہیں الزاما اور کہیں تحقیقا مگر اب اتنی ہی نفرت ہے ۔ حضرت حاجی صاحب نے سخت منع فرمایا ۔ اسوقت دوپہر کا وقت ہوگیا تھا ۔ کھانے میں ذرا دیر تھی حضرت والا کو صاحب خانہ گھر میں بلا کر لے گئے ۔ اور وہ سائل صاحب جوش میں بھرے