ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اولی کرنے والا مثاب ہوگا ۔ نظیر اس کی قصہ حطیم ہے جو حدیث میں موجود ہے ۔ یہ میری تقریر ایسی ہے جس سے تقلید کی حقیقت ظاہر ہوجاتی ہے اور سچ تو یہ ہے کہ ائمہ مجتہدین ہی نے دین کی حقیقت کو سمجھا ہے پس جو لوگ تارک تقلید ہیں وہ کہنے کو تو ائمہ کے خلاف ہیں مگر درحقیقت دین کے خلاف ہیں اس کی بنا صرف خودرائی پر ہے اور اتباع ہوئی اور اعجاب سب جانتے ہیں کہ مہلک چیزیں ہیں جس کا جی چاہے تجربہ کرکے دیکھ لے کہ تارکین تقلید میں اکثر یہ دونوں مرض رگ و پے میں گھسے ہوئے ہوتے ہیں ہمارا علم کچھ بھی نہیں۔ ہم سے بڑوں نے اور ان لوگوں نے جن کاعلم مسلم ہے کیوں تقلید کو اختیار کیا اسلئے کہ ہماری رائے متہم اور غلط ہے تقلید شخصی چھوڑ کر گنجائشیں نکالی جائیں تو نتیجہ اس کا بہت جلد آزادی نفس پیدا ہوجاتا ہے ۔ اجتہاد کا ثبوت ان میں سے بعض کے نزدیک اجتہادکوئی چیز ہی نہیں ۔ بدون نص کے ان کے نزدیک کوئی حکم ہی ثابت نہیں حالانکہ احادیث میں اس کے ثبوت بہت ملتے ہیں ۔ دیکھئے حضرت عمر کا ذوق اجتہادی ہے جس پر ایسا اطمینان ہوا کہ حضرت ابو ہریرۃ کو بشارت سے روک دیا اور روکنا عنداللہ مقبول رہا۔ حالانکہ حضرت عمر کی رائے کو قول رسول ﷺ اور نص پر ترجیح نہیں ہوسکتی مگر ان کے ذوق اجتہادی نے ہی بتادیاتھا کہ یہ بشارت نظم دین میں مخل ہوگی اور باوجود ابو ہریرہ کے دلیل پیش کرنے کے اس شد ومد سے تردید کی کہ ان کو دھکادے کر گرابھی دیا اور حضورﷺ کے سامنے یہ سارا واقعہ پیش ہواتو حضورﷺ سے حضرت عمر مجرم کیوں نہ ہوئے ۔ اس قصہ کے اجتہاد کا بدیہی ثبوت ملتا ہے کہ یہ کوئی کچا محل نہیں ہے ۔ دین کا اہل اجتہاد نے من گھڑت باتوں پر بناء نہیں رکھی ہے ان کے یہاں خود رائی کا تو کام ہی نہیں جیسے کہ مجتہدین دوسروں کو پابند بناتے ہیں خود بھی پابند ہیں کوئی بات بلا حدیث وقرآن کے نہیں کہتے تو ان کی تقلید ، تقلید قرآن و حدیث ہوئی ۔ نام اس کا چاہے کچھ رکھ لو جیسا صرف ونحو پڑھنے والا اولا تو مقلد ہے اخفش اور سیبویہ کا لیکن اخفش و سیبویہ خود موجد زبان نہیں ۔ بلکہ مقلد ہیں اہل زبان کےاس واسطے صرف ونحو پڑھنے والا درحقیقت مقلد ہوا ۔ اہل زبان کا یہ کیسی غلطی ہے کہ مقلد فقہاء کو تارک قرآن وحدیث کہا جائے اور مقلد اخفش و سیبویہ کو تارک زبان نہ کہا جائے یہ مضامین یاد رکھنے کے ہیں ہر وقت ذہن میں نہیں آتے ۔ ابن تیمیہ کی