ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کیلئے نہ ہوتی ہوگی یہاں دنگے کے لئے ہے فرمایا میرا شریک حجرہ ایک لڑکا بیان کرتا تھا کہ ایسے ہی ایک موقعہ پر ایک انگریز نے تحقیقات کی اور اخیر میں گویا تمام واقعہ کا فوٹو کھینچ دیا ۔ اور کہا آمین تین قسم کی ہیں ایک آمین بالجبر اور اہل اسلام کے ایک فرقہ کا وہ مذہب ہے ۔ اور حدیثیں بھی اس کے ثبوت میں موجود ہیں ۔ اور ایک آمین بالسر ہے اور وہ بھی ایک فرقہ کا مذہب ہے ۔ اور حدیثوں میں بھی موجود ہے ۔ اور تیسرے آمین بالشر ہے جو آجکل کے لوگ کہتے ہیں ۔ عدم حد بنکاح بالمحرمات پر اعتراض اس شخص نے بیان کیا کہ ہندوداروغہ کے سامنے غیر مقلدوں نے حضرت امام ابو حنیفہؒ پر اعتراض کیا کہ امام صاحب قائل ہیں کہ اگر کوئی محرم عورت سے نکاح کرلے اور وطی کرتے اس پر حد واجب نہیں یہ کیسی غلطی ہے ۔ فرمایا حضرت والا نے اسی مسئلہ میں امام صاحب پر فداہوجانا چاہئے اسکے بیان کےلئے دو مقدموں کی ضرورت ہے ایک یہ کہ حدیث میں ہے ادردوا لحدود بالشبہات ایک مقدمہ یہ ہوا اور دوسرایہ کہ شبہ کس کو کہتے ہیں ۔ شبہ کہتے ہیں مشابہ حقیقت کو اور مشابہت کےلئے کوئی وجہ شبہ ہوتی ہے اور اس کے مراتب مختلف ہیں ۔ کبھی مشابہت قوی ہوتی ہے اور کبھی ضعیف امام صاحب نے حدود کے ساقط کرنے کے لئے ادنی درجہ کی مشابہت کو بھی معتبر مانا ہے اور صرف نکاح کی صورت پیداہوجانے سے کہ باوجود حقیقت نکاح نہ ہونے کے مشابہ ہے تو نکاح کے ۔ حد کو ساقط کردیا ۔ انصاف کرنا چاہئے کہ یہ کس درجہ عمل بالحدیث ہے بات یہ ہے کہ ایک صحیح معنی کو برے اور مہیب الفاظ کی صورت پہنا دی گئی ہے ۔ اس فتوی کی حقیقت تو غایت درجہ کا اتباع حدیث ہے ۔ لیکن اس کو بیان اسطرح کیاجاتا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نعوذ باللہ امام صاحب نے نکاح بالمحرمات کو چنداں برا نہیں سمجھا ۔ اس کے سوا اور بھی چند مسائل اسی طرح بری صورت سے بیان کرکے اعتراض کیے جاتے ہیں ۔ مسئلہ مذکور پر اعتراض جب تھا کہ اس پر امام صاحب پر کوئی زجرو احتساب تجویز نہ کرتے ایسے موقعوں پر جہاں حد کو فقہاء ساقط کرتے ہیں ۔ تعزیر کاحکم دیتے ہیں ایسے موقعے تمام ائمہ کے نزدیک بہت سے ہیں کہ شبہ سے حد ساقط ہوگئی ۔ آخر حدیث ادرؤالحدیث بالشبہات کی تعمیل کہیں تو ہوگی ۔ اور کوئی موقعہ تو ہوگا ۔ جہاں اس کو کرکے دکھایا جائے ۔ کیا غضب ہے جو شخص حدیث ضعیف کو بھی قیاس پر مقدم رکھے وہ کس قدر عامل بالحدیث ہے