ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
معمول یہی تھا ۔ مولوی مظفر حسین صاحب کی دوسری حکایت مولوی مظفر حسین صاحب جہاں جاتے فورا کہہ دیتے میں تمہارا مہمان ہوں ایک دن ٹھیروں گا یا دو دن ، ایک دفعہ یہ بزرگ مولانا گنگوہی قدس سرہ کے مہمان ہوئے صبح کو مولانا نے ناشتہ کے لئے کہا آپ رام پور جانے والے تھے ۔اس لئے آپ نے کہا کہ کھانا تیار ہونے میں دیر لگے گی ۔ میری منزل کھوٹی ہوگی ۔ ہاں اگر رات کا رکھا ہوا ہوتو لا دو ۔ مولانا نے ماش کی دال اور باسی روٹی لا دی آپ نے دال روٹی پر الٹ کر پلے میں باندھ لی اور رخصت ہو گئے ۔ جب رامپور پہنچے تو حکیم ضیا ء الدین صاحب سے کہا کہ مولوی رشید احمد بڑے اچھے آدمی ہیں ۔ حکیم صاحب نے کہا ہاں بڑے بزرگ ہیں ۔ فرمایا میں ان کے بزرگ ہونے کی تعریف نہیں کر رہا ہوں میں تو کہہ رہا ہوں کہ وہ بہت اچھے آدمی ہیں ۔ اگر خود نہیں سمجھتے ہو تو پوچھ ہی لو ۔ انہوں نے کہا اچھا حضرت فرمایئے آپ نے کہا کہ دیکھو کیسے اچھے آدمی ہیں ۔ انہوں نے مجھے کھانے کے لئے کہا ۔ مگر میرے کہنے پر جو کھانا رکھا ہوا تھا بلا تکلف لا دیا میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ وہ بڑے اچھے آدمی ہیں ۔ حضرت گنگوہی کی حکایت حضرت مولانا گنگوہی ایک دفعہ مولینا محمد یعقوب صاحب کے صاحبزادہ حکیم معین الدین صاحب کے یہاں مہمان ہوئے یہ صاحب بہت ہی بے تکلف ہیں اتفاق سے ان کے یہاں اس روز کھانے کو کچھ بھی نہ تھا ۔ مولانا سے عرض کیا کہ ہمارے یہا ں تو فاقہ ہے ۔ لیکن اکثر احباب آپ کی دعوت کیا کرتے ہیں ۔ اگر آپ فرمائیں تو میں آپ کی دعوت منطور کر لوں ۔ فرمایا میں تمہارا مہمان ہوں جو حال تمہارا ہے ۔ وہی میرا بس فاقہ ہی سے بیٹھ رہے ۔ خدا کی قدرت شام کے قریب ایک جگہ سے گیارہ روپئے آگئے ۔ وہ خوش خوش مولانا کے پاس آئے کہ لیجئے آپ کی برکت سے گیارہ روپئے آگئے اب تو خوب بڑھیا دعوت کریں گے ۔ مولانا نے فرمایا نہیں معمولی کھانا پکوا لو کہا اب معمولی ہم کیوں پکائیں گے اب تو جس طرح جی چاہئے گا دعوت کریں گے ۔ تو جب ہم نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے ۔ پھر ہماری نظر وں میں آجکل کی خاطر داری کیا آسکتی ہے ۔