ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
یا مخلوط ۔ غیر مسلم استیلاء سے مالک ہو جاتے ہیں ۔ ان کا مال ملازم کے لئے حلال ہے ۔ قصہ خعلت بھاولپور سندھ حضرت نے بھاولپور جانے اور خعلت اور انعام واپس کرنے کا قصہ بیان فرمایا ۔ ( یہ قصہ مجالس الحکمت میں احقر لکھ چکا ہے ۔ ) اس وقعت اتنا اور فرمایا کہ جب خعلت اور عطیہ سب واپس ہو گیا ۔ جس میں مولوی رحیم بخش صاحب کو بہت تکلیف گوارا کرنے پڑی تو اخیر میں مولوی صاحب نے اور نیز دیگر ارکان ریاست نے جو اس وقت جلسہ میں موجود تھے کہا بے تکلفی سے عرض ہے کہ ریاست کے عطیات تو آپ نے واپس کر دیئے ۔ اگر ہم کچھ نذر کریں گے تو تب تو آپ لے لیں گے ۔ یہ انہوں نے اس کا جبر کرنے کی ایک عاقلانہ تدبیر نکالی ہے ۔ میں نے کہا ہاں میں کچھ اس کو اپنی شان تھوڑا ہی سمجھتا ہوں کہ لوگ دیں اور میں واپس کروں ۔ میرا تو گذر اسی پر ہے لیکن آنکھ میچ کر تو نہیں لیا جاتا ۔ حلال وحرام تو دیکھ لیا جانا چاہئے ۔ یہ عطیہ سر آنکھوں پر لیکن میں بے تکلفی سے عرض کرتا ہوں کہ میں حلف لوں گا کہ اس ہدیہ میں اس کا کچھ اثر نہ ہوگا کہ میں نے کہ میں نے یہ رقم ریاست کی واپس کردی ہے نہ نفس پر نہ اس کی تعداد پر ۔ مولوی صاحب نے کہا ہاں حلفا ہم اتنا ہی نذر کریں گے جتنا پہلے سے ارادہ تھا ۔ چنانچہ مولوی صاحب نے کچھ دیا اور وہ اس کے نصف کے برابر بھی نہ تھا جو ریاست سے دیا گیا تھا ۔ معلوم ہوا کہ وہاں کے اراکین نے کمیٹی کر کے یہ تدبیر نکالی تھی ۔ اس مجمع میں ایک ہندو ممبر بھی تھے ۔ انہوں نے مولوی صاحب سے کہا کچھ نذر میں کروں مولانا لے بھی لیں گے ۔ میں نے کہا ہاں کیا حرج ہے یہ اس واسطے کہ یہ نہ کہا جائے کہ تعصب کی وجہ سے نہیں لیا ۔ ریاست خیر پور میں گئے وہاں عطیہ اور خلعت ملا میں نے اس کو خفیہ ایک وہاں کے مدرسہ میں دے دیا تاکہ میرے واپس کرنے سے ایک صاحب مہتمم اور ایک مدرسہ کا نقصان نہ ہو ۔ اخباروں میں بھی چھپ گیا کہ مجھے خلعت اور دعوت دی گئی ۔ میں نے کہا چھپنے دو اپنا معاملہ حق تعالی سے صاف ہونا چاہئے دنیا کچھ سمجھا اور کہا کرے ۔ رام پورمیں جلسہ مناظرہ قادیان میں جانا ہوا تو چلتے وقت میں نواب صاحب کے ایک مصاحب کو ایک رقعہ دے آیا ۔ کہ زاد راہ میرا دینا چاہئے جو قریب تین روپیہ کے ہے اور اس سے زیادہ لینا اس واسطے جائز نہیں کہ نواب صاحب مالک خزائن نہیں ہیں ۔ خیر اس طریق سے تبلیغ بھی ہو گئی ۔