ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کے چاروں طرف پہرا ہو جاتا ہے تب نجات ملتی ہے ۔ اور واقعی بات یہ ہے کہ ہر وقت کا مصافحہ مصیبت ہے ۔ ہر چیز موقعہ کی اچھی ہوتی ہے ۔ محبت کی بھی تو حد ہونی چاہئے یہ نہیں کہ اپنا شوق پورا کر نکیے لئے دوسرے کی تکلیف کا بھی خیال نہ کیا جائے متبنی کہتا ہے واسکت کے مالا یکون جواب ۔ یعنی میں خاموش رہتا ہوں تاکہ محبوب کو جواب دینے کی زحمت نہ اٹھانی پڑے ۔ دین صرف نماز روز ہ کانام نہیں ہے مصیبت یہ ہے کہ دین صرف نماز ، رزہ کانام سمجھ لیا ہے دین کا ایک جزو یہ بھی تو ہے جو حدیث میں ہے واجب لاخيك المسلم ما تحب لنفسك تكن مسلما یعنی دوسرے مسلمان کے لئے وہی بات پسند کرے جو اپنے واسطے کرتے ہو ۔ تب مسلمان ہوگے جب اپنی تکلیف گوارا نہیں ہوتی ہے تو دوسرے کی تکلیف کیوں گوارا کی جائے اس کی تعلیم سے حدیثیں بھر پڑی ہیں کہ اپنے کسی فعل سے بھی دوسرے کو تکلیف نہ دی جائے ۔ نہ قولا نہ فعلا مسلم میں حدیث ہے مقداد بن اسود اس کے راوی ہیں ۔ مہمانوں کے ساتھ حضورﷺ کا بر تاؤ یہ اپنا قصہ بیا ن کرتے ہیں کہ ہم تیر ہ آدمی حضور ﷺ کے یہاں مہما ن ہئے صحابہ کی عادت تھی کہ مہمانوں کو تقسیم کر لیا کرتے تھے ۔ چنانچہ حضور ﷺ نے ان کو بھی تقسیم کر دیا چند آدمی اپنے حصہ میں رکھے ان میں یہ بھی تھے کہتے ہیں کہ حضور ﷺ عشاء کے بعد تشریف لائے اور ہم لیٹے ہوتے تو حضور ﷺ اس طرح سلام کرتے کہ جاگنا آدمی تو سن لے اور سوتا آدمی جاگ نہ جائے ۔ دیکھئے تہذیب یہ ہے کہ دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے اس کی رعایت ہر شخص کے ساتھ چاہئے ۔ قصہ حدیث بقیع غرقد اور حدیث بقیع غرقد میں حضرت عاشئہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں قام رويدا وانطلق رويدا یعنی حضور ﷺ آہستہ آہستہ اٹھے اور آہستہ آہستہ تشریف لے گئے تاکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نیند میں خلل نہ آئے اپنے سے چھوٹوں کی بھی یہ رعایت ہے آجکل بڑوں کے سامنے بھی دبنا نہیں چاہتے ۔ تہجد کو اٹھنا اور ڈھیلے پھوڑنا اب لوگ تہجد کو اٹھتے ہیں تو ڈھیلے پھوڑتے ہیں کھسٹ کھسٹ چلتے ہیں ۔ گو یا بتلانا چاہتے ہیں کہ