ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
( راقم اللہ کی ایک بندی اور میں نے اس پر کچھ سطریں بطور تقریظ کے ایسی لکھ دیں کہ اگر وہ اپنا نام چھاپے تو تقریظ نہ چھاپ سکے اور اگر تقریظ چھاپے تو نام نہ چھاپ سکے اور وہ مضمون تھا کہ میں نے یہ کتاب دیکھی سب سے زیادہ مجھ کو یہ بات پسند آئی کہ مولفہ نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا ۔ بعض فقہاء نے یہاں تک لکھا ہے کہ بھتیجی کو چچا تک سے علیحدہ رہنا چاہئے گو وہ خود محرم ہے مگر اپنے لڑکوں کیلئے پسند کرنے کے واسطے اس پر نظر کرے گا ۔ اور فقہاء نے فرمایا ہے کہ عورت کو اجنبی مرد کا جھوٹا کھانا جائز نہیں کیونکہ اس کھانے سے بھی رغبت ہوتی ہے میں نے اس کا یہ انتظام کر رکھا ہے جو کھانا بچا ہوا گھر میں جاتا ہے اگر معلوم نہ ہو کہ کس کا کھایا ہوا ہے تو تب کھا لو ورنہ مت کھاؤ ۔ قبر پر دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے یا نہیں واقعہ : حضرت والا قبرستان میں تشریف رکھتے تھے ۔ ایک صاحب نے سوال کیا کہ قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنی چاہئے ۔ یا نہیں ۔ فقہاء نے یہاں تک احتیاط کی ہے کہ لکھتے ہیں اجنبی عورت کی چادر کو دیکھنا حرام ہے ہمارے یہاں ایک منشی عبد الرزاق تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے ایک افسر نے پردہ پر اعتراض کیا کہ مسلمان عورتوں کو قید میں رکھتے ہیں ۔ میں نے کہا قید کس کو کہتے ہیں تو اس نے کہا کہ کسی کو نہ نکلنے دینا یہ قید میں نے کہا کہ یہ نا تمام حقیقت ہے پوری حقیقت ہم سے سنئیے ہم نے قید خانہ دیکھے ہیں جو وہاں شان ہوتی ہے قید وہ ہے کہ قیدی نکلنا چاہے اور اس کو نکلنے نہ دیں ۔ پس حقیقت قید کی خلاف طبع پر مجبور کرنا ہے اور ہمارے یہاں یہ حالت ہے کہ اگر عورت کو گھر سے نکالیں تو وہ اندر گھسے تو اس کیلئے قید باہر نکلنا ہوا نہ کہ گھر میں بیٹھنا کیونکہ گھر میں بیٹھنا اس کے خلاف طبع نہیں تو وہ قید بھی نہیں اور باہر نکلنا خلاف طبع ہے اس لئے وہ قید ہے اور میں نے کہا بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں چاہے تمھارے یہاں نہیں ، پس بالکل لا جواب رہ گیا ایک ریئس تھے وہ اپنی بیوی کو باہر نکالنا چاہتے تھے مگر شریف عورتوں کو مرنا قبول ہے لیکن باہر نکلنا قبول نہیں گھر میں بیٹھنا ان کی فطرت ہے چنانچہ ای اختلاف میں وہ جان سے ماری گئی ۔ ہماری طرف کی اکثر عورتیں ایسی ہیں کہ حقیقی بھائی کے پاس تنہا بیٹھنا ان کو گوارا نہیں ۔ نیز پردہ میں بڑی عظمت وقعت بھی ہے ۔