ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
حب جاہ حب مال سے بد تر ہے حب دنیا کے دو شعبے ہیں حب مال وحب جاہ ہیں دونوں برے مگر حب جاہ بدتر ہے محب مال تو کہیں اپنے آپ کے لئے مذلل بھی پسند کرتا ہے ۔ اس وقت تکبر سے بچ جاتا ہے اور محب جاہ کسی وقت بھی تکبر سے نہیں بچ سکتا ۔ جو لوگ مؤ سے آئے تھے انہوں نے جانا چاہا تو فرمایا اس قدر تکلیف آپ لوگوں نے اٹھائی مگر کیا فائدہ ہوا کچھ تو پاس بیٹھنا چاہئے آج رہیں اور کل کو میرے ساتھ بڑھل گنج تک چلیں سب نے کہا بسر وچشم ۔فرمایا اب بے تکلف عرض ہے ۔ مولوی ابو الحسن صاحب نے بات کاٹ کر عرض کیا دعوت شام کی بڑھل گنج میں ہو گئی ہے آپ تکلیف نہ کریں ۔ مسکرا کر فرمایا ہم آپ کے کشف کے قائل ہو گئے ۔ کیسے معلوم ہو گیا کہ میں کھانے کے لئے کہنے کو تھا مولوی ابو الحسن صاحب ہنسنے لگے ۔ فرمایا تکلف کی ضرورت نہیں میں بھی ہوں تو سفر میں ہی ۔ مگر دال چاول پکنا یہاں بھی ممکن ہے عرض کیا دعوت پہلے ہو چکی ہے ۔ اہل بدعت میں علم نہیں ذکر ہوا بدعتی لوگوں کی تعداد تو بہت ہے ۔ مگر ان میں علم کی کمی ہے ان کو مدرسین نہیں ملتے ان کے ایک سرغنہ کو خود اپنے مدرسے کے لئے مدرس نہیں ملتا ۔ وضو میں گناہ جھڑتے نظر آنے پر ایک اشکال ذکر ہوا کہ امام صاحب نے مستعمل کو نجس کہا ہے ۔ فرمایا ہاں اور اس کی توجیہ عبد الوہاب شعرانی نے یہ کی ہے کہ امام صاحب کو وضو میں گناہ جھڑتے نظر آتے تھے ۔ اس واسطے انہوں نے نجس کہا دوسرے کسی کو نظر نہیں آتے اس واسطے نجس نہیں کہا ۔ مجمع میں سے کسی نے کہا اس پر ایک عالم نے اعتراض کیا ہے اور اس روایت کی تغلیط کی ہے اس وجہ کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ حضور ﷺ کو تو نظر نہیں آئے اور امام صاحب کو نظر آئیں ۔ مولوی ابو الحسن صاحب نے بگڑ کر کہا اس کی کیا دلیل ہے کہ حضور ﷺ کو تو نظر آئے نہیں جب حضور نے فرمایا کہ وضو میں گناہ جھڑتے ہیں تو ظاہر تو یہی ہے کہ نظر آتے ہوں گے ۔ خلاف ظاہر کے واسطے دلیل چاہئے نہ کہ ظاہر کے واسطے ۔