ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ادب الترک بسم اللہ الرحمن الرحیم حامدا ومصلیا تقریر حضرت مولانا اشرف علی صاحب مد ظلہ مسمي به ادب الترك یہ تقریر بھی منجملہ ان تقریروں کے ہے جو سفر گور کھپور میں ہوئی ۔ یہ تقریر ریل میں مابین میرٹھ و دیوبند ہوئی ۔ تاریخ 5 ربیع الاول 35 ھ روز دو شنبہ یکم جنوری 1917 قبل دو پہر حاضرین احقر اور میر معصوم علی صاحب اور خواجہ عزیز الحسن صاحب او رحافظ وجیہ الدین صاحب سوداگر صدر میرٹھ مقدار وقت یاد نہیں غالبا آدھا گھنٹہ ۔ ترک تعلقات یک لخت مناسب نہیں خواجہ صاحب نے پوچھا کہ میرا جی چاہتا تو کل کروں اور سب تعلقات چھوڑ کر اللہ اللہ کروں ۔ ہنس کر فرمایا جلدی نہ کیجئے جب سب اولاد کی شادی بیاہ ہوچکیں اور آمد بھی بند ہوجائے اس وقت مناسب ہے ، اور تعلقات والے کو ترک اسباب کرنا مشکل ہے ہفتہ میں دو ہفتہ میں اللہ اللہ کرنے سے جی اکتا جاتاہے یہ مباحات ہی کی برکت ہے کہ اشغال مختلف ہونے سے نشاط بحال ہوجاتا ہے ۔ میں اپنا تجربہ عرض کرتا ہوں کہ ( کہنے کی بات تو ہے نہیں مگر اس وقت سب اپنے ہی ہیں ) میں نے بھی ایک دفعہ ترک تعلقات کیا تھا ۔نتیجہ یہ ہوا تھا کہ وسواس میں مبتلا ہوگیا ۔ کیونکہ حق تعالی مرئی تو ہے نہیں محض خیال سے دفعتہ پر ہونا قلب کا مشکل ہے اور تعلقات سے قلب خالی کہا گیا ۔ اور پر ہوا نہیں خالی قلب میں شیطان کو دخل کاموقعہ مل گیا ۔ اور وساوس پیدا ہوئے سمجھ میں آیا کہ یہ ٹھیک نہیں ۔ذکر شغل طاعت میں مشغول رہے اور مباحات کو بھی بالکلیہ نہ چھوڑ ے سفر کرنا چلنا پھرنا ۔ احباب سے ملنا یہ سب اشغال تھوڑے تھوڑے رکھے یہی حکمت ہے ۔ حضور ﷺ کی ادعیہ مختلفہ کی تعلیم فرمانے میں چلنے کی اور اٹھنے کی ،اور سوار ہونے کی اور جاگنے کی اورکھانے کی اور پینے کی کہ ایک شغل سے طبیعت اکتا جاتی ہے ۔ البتہ مغلوب العشق ترک کرے تو مضائقہ نہیں ۔ مگر غلبہ عشق غیر اختیاری چیز ہے ۔ اپنے ارادہ سے حاصل نہیں کیاجاسکتا ۔