ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
میں خواہ کسی درجہ کی ہو صوری ہو یا حقیقی یہ اثر ضرور ہے کہ انشراح و اطمینان ہو جاتا ہے ۔ الحب قنطرۃ پر شبہ اور اسکا جواب حاضرین میں سے کسی نے عرض کیا المجاز قنطرۃ الحقیقت قول مشہور ہے جسکا مطلب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ عشق مجازی بھی ذریعہ وصول الی اللہ ہے فرمایا اس کے سمجھنے میں غلطی کی ہے ۔ وہ یہ کہ عشق کے معنی استمتاع کے لے لئے ہیں ۔ حالانکہ صرف ایک کشش کا نام ہے گویا ایک آگ ہے کہ جلائے دیتی ہے اسکو روکنا موجب قرب ہوتا ہے تو محبت کے قنطرۃ ہونے کے یہ معنی ہوئے کہ محبت سبب بالعرض بن جاتی ہے ۔ قرب کا یا یہ محبت سے مراد حب حلال ہے ۔ اسکے بڑھانے میں منافع ہیں کیونکہ محبت کی دو خاصیتیں ہیں ۔ ایک تو یک سوئی کہ سوائے محبوب کے کسی کا خیال نہیں رہتا ۔ بس پھر ایک خیال کا دفع کر دینا سہل ہے ۔ حب حلال کا خاصہ تذلل ہے نیز محبت کا خاصہ تذلل ہے یہ ضرور پیدا ہوتا ہے اور اسکے پیدا ہونے سے جتنے اخلاق اسکے تابع ہیں وہ سب پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اور جن اخلاق کا یہ مقابل ہے وہ سب کے سب دفع ہو جاتے ہیں ۔ صبح کی نماز اسٹیشن سراتھو کے پاس ریل میں پڑھی اور وقت کافی تھا مگر معوذتین پڑھیں ۔ کیونکہ چلتی ریل میں بعض لوگوں کو نماز پڑھنا خالی از تکلف نہیں ہوتا کھڑے ہونے میں گر پڑنے کا ڈر رہتا ہے اور یہ داعی تخفیف ہے (آج تاریخ 2 ربیع الاول اور دن پنجشنبہ ہے ۔ اور انگریزی تاریخ 18 دسمبر سن 16ء ہے یہ تاریخ ٹھیک وہی آکر پڑی ہے جو ایک مہینہ قبل سے قدرتی طور پر خلاف قیاس و گمان کے مشہور ہو رہی تھی کہ مولانا 28 دسمبر 16 ء کو کانپور ہوں گے اس کا ذکر پہلے آچکا ہے ۔ 12 ) 9 بجے دن کے کانپور پہنچے کچھ اسباب ہم خدام اور کچھ خود حضرت والا بہ نفس نفیس پلیٹ فارم پر سے باہر لائے تعداد سواریاں واسباب اتنی تھی کہ ایک گاڑی ان کو کافی نہ تھی ۔ اور دو گاڑیوں کے قابل بھی نہ تھی ، خواجہ صاحب نے ایک گاڑی بارہ آنہ میں کرایہ کی ۔ جب اسباب رکھا گیا اور سب آدمی سوار ہوئے تو گاڑی والے نے کہا اتنا اسباب اور سواریاں ایک گاڑی میں نہیں آسکتے ۔ مگر خواجہ صاحب نے سب کو بٹھا دیا ۔ اور زبردستی کر کے گاڑی بکوادی حضرت والا اور تین آدمی خادم اندر بیٹھے اور ایک آدمی کوچ بکس پر بیٹھا