ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
پر تقریریں ہوئیں ۔ جن کا الحاق خود حضرت والا نے اسی کے ساتھ مناسب سمجھا لہذا وہ بھی یہیں درج کی جاتی ہیں ۔ ازاں جملہ وہ تقریر ہے جو سرائے میر کے اسٹیشن پر شب 28 صفر 1339 ھ شب دو شنبہ ایک بجے شب ہوئی ۔ جب کہ لوگوں نے مصافحہ میں بہت تنگ کیا اسٹیشن پر یہ حالت تھی کہ پلیٹ فارم پر پہنچنا مشکل ہو گیا ۔ اور دن بھر سرائے میر میں بھی یہی ہو ا تھا ۔ کہ ہر نقل وحرکت کے بعد جدید مصافحہ کرتے تھے حتی کہ استنجا ء کو جاتے وقت بھی مصافحہ کرتے اور بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد پھر مصافحہ اور منع کرنے پر بھی نہ مانتے اور کپڑے اور ہاتھ پکلڑ پکڑ کر مصافحہ کے لئے کھینچتے تھے ۔ چند شریر لڑکوں کی حکایت اسٹیشن پر فرمایا کہ تھانہ بھون کی ایک حکایت سن لو ۔ ایک وقت میں چند شریر لڑکوں کی ایک کمیٹی قائم تھی ۔ وہ شہر کے انتظامات میں بھی دخل دیت تھے ۔اتفاق سے تھانہ بھون میں ایک میں جی تشریف لائے جو کہ بہت دین دار شخص تھے ۔ ان کے آنے سے پہلے ایک میانجی تھے ان کو یہ اندیشہ ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھ پر لوگ انہیں ترجیح دیں ۔ اس لئے انہوں نے ان لڑکوں کو ایک عرضی لکھی کہ ان میان جی کے رہنے سے مجھے اپنے نقصان کا اندیشہ ہے ا ن کے یہاں سے نکالنے کا انتظام کر دیا جائے ۔ جب وہ عرضی پہنچی تو ایک لڑکے نے کہا کہ اس کا انتظا م میں کر دوں گا ۔ بس وہ لڑکا اپنے گھر آیا اور اپنی ماں سے کہا کہ میر ے لئے دور روغنی روٹیاں پکادو آج میں دوپہر میں نہیں آؤں گا ۔ مجھے کچھ کام ہے ۔ بس آپ روٹیوں کو باندھ کر وہیں پہنچے جہا ں وہ نئے میاں جی تھے ۔ وہ بے چارے اشراق کی نماز پڑھ رہے تھے ۔ جب وہ نماز سے فارغ ہو کر چلے تو آپ نے ان کے سامنے جا کر سلام کیا ۔ انہوں نے جوابدیا ۔ آپ نے پھر دو قدم کے بعد سلام کیا ۔ انہوں نے دوبارہ بھی جواب دیا ۔ چار قدم کے بعد پھر تیسری بار سلام کیا اب وہ متغیر ہو ئے کہ یہ قدم قدم پر سلام کیسا ۔ اس نے جب دیکھا کہ یہ چڑنے لگے تو پھر سلام کا تار باندھ دیا اب وہ بیچارے بہت گھبرائے ۔ ارادہ کیا کی جس مکان میں وہ ٹھیرے ہوئے تھے وہں چلے جائیں اس نے ہاتھ پکڑ لیا کہ کہاں چلے میں تو سنت ادا کرتا ہوں اور آپ واجب کے ادا کرنے میں سستی کرتے ہیں بس زبر دستی گھر میں جانے سے روک لیا جب کھانے کا وقت آیا ۔ اور انہوں نے اس وقت جانا چاہا اس نے روٹیا ں سامنے رکھ دیں کہ کھانا یہیں کھا لیجئے دو پہر میں سنت ادا کریں گے وہ