ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
پریشانی غالب نہیں ہوسکتی ۔ آیت ہل یستطیع ربک کے ایک لطیف معنی مسجد میں بجلی کی روشنی اور پنکھا لگانا کیسا ہے 11 بجے دن کے 5 ربیع الاول 1335 ھ روز یک شنبہ کو میرٹھ پہنچے 31 دسمبر 1916 ء میں عصر کے وقت سیاہی والی مسجد محلہ کرم علی میں پوچھا گیا کہ مسجد میں بجلی کا پنکھا اور بجلی کی روشنی لگانا کیسا ہے۔ فرمایا پنکھا آدمی کے کھینچنے کا استعمال کرنا تو مخدومیت کا نشان ہے اور خلاف عبودیت ہے اور نماز میں نہایت تذلل کی ضرورت ہے اور بجلی کا پنکھا ایسا ہے جیسے قدرتی ہوا ۔ مگر یہ بھی تکلف سے خالی نہیں ۔حق تعالی کے سامنے کھڑے ہوتے وقت تکلفات کا کیا موقعہ ہے اور نماز میں دیر ہی کتنی لگتی ہے صرف چار پانچ منٹ پھر سلام پھیرتے ہی جتنا چاہے پنکھا جھلو اور بجلی کی روشنی میں خرچ بہت ہے جو زائد از ضرورت ہے اس کا شمار بھی تکلفات ہی میں کرنا چاہئے اس مرتبہ کا نپور کی جامع مسجد میں دیکھا کہ بجلی کی روشنی لگ گئی ہے ۔ اب وہ مسجد تو معلوم ہوتی نہیں اچھا خاصہ اسٹیشن معلوم ہوتا ہے ۔ احقر کے سفر خرچ کا حساب پوچھا تو عرض کیابارہ روپیہ بارہ آنہ احقر کےمتعلق خرچ ہوئے ہیں فرمایا میرا اندازہ تیرہ روپیہ کاتھا اس حساب میں جملہ وہ اشیاءلگالینا جو سفر میں خریدی ہوں ۔ عرض کیا ایک ٹائم ٹیبل دو آنہ کی خریدی ہے اور حضرت مجھ کو تیرہ روپے دے چکے ہیں دو آنہ اب بھی زیادہ ہیں ۔ فرمایا اور کوئی چیز خریدی ہوتو یاد کرلینا اور حساب تیرہ روپے سے بڑھ گیا ہوتو لے لینا اور دیوبند چلنا ہوتو دو روپیہ اور یہ حاضرہیں۔