ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سے پوچھا یہ کیا ہے اس کا نام ڈی ہے ۔ یعنی گاؤں کے مالک ۔ یہ اس واسطے بنا دیتے ہیں کہ چڑیل اور بھوت پریت کو یہ گاؤں کے اندر نہ جانے دے ۔ گویا گاؤں کے یہ محافظ ہیں ۔ حضرت نے یہ سن کر فرمایا کہ خیالات بھی کیا چیز ہیں توہم پرستی ان لوگوں میں بہت ہی زیادہ ہے ۔ حق موروثیت کے متعلق بحث مولوی محمد اختر صاحب نے پوچھا قانون موروثیت کی بعض لوگ یہ تو جیہ کرتے ہیں کہ گورنمنٹ نے ملک فتح کیا تو اس کو ہر طرح سے اقتدار حاصل ہے اب اس نے اپنی طرف سے لوگوں کو زمینیں واپس دیں اور کئی قبضہ مالکانہ دیا اور کسی کو حق آسائش ۔ تو حق موروثیت مان لینے میں کیا حرج ہے فرمایا یہ توجیہ علم شریعت نہ ہونے کی وجہ سے کی گئی ۔ بیان اس کا یہ ہے کہ اگر گورنمنٹ کا اقتدار مالکانہ بھی مان لیا جائے تب بھی زمین دار کو مالکانہ دینا اس کا موجب ہے ۔ کہ کل حقوق مالکانہ اسی کی ملک ہوں کیونکہ قاعدہ مسلم ہے كه الشيء اذائت ثبت بلوازمه ۔ قبضہ مالکانہ دینے کے بعد دوسرے کا قبضہ نہ اٹھ سکنا کوئی معنی نہیں رکھتا یہ ایسا ہے جیسے کسی ایک چیز کو دیں اور کہیں کہ تمھاری ملک ہے ۔ مگر کوئی تصرف اس میں نہیں کر سکو گے تو ظاہر ہے کہ یہ شرط باطل ہے بعض لوگوں نے اور ایک توجیہ کی ہے وہ یہ کہ گورنمنٹ نے حق مالکانہ کسی کو بھی نہیں دیا نہ زمیندار کو نہ کاشت کار کو بلکہ سب کو زمینیں عاریتا دی ہیں ۔ لہذا اس کو اختیار ہے کہ جو تصرف اپنا چاہے باقی رکھے ۔ اور حق آسائش زمیندار کو اسی اختیار کی رو سے دیا ہے ۔ میں نے اعتراض کیا کہ اگر سب کے پاس آراضی عاریت ہیں تو آپس میں بیع وشری ہبہ وغیرہ کیسے ہو سکتا ہے یہ معاملات بلا ثبوت ملکیت کیونکر صحیح ہو سکتے ہیں ۔ حالانکہ آپس میں بھی یہ معاملات ہوتے ہیں اور عدالت تک بھی نوبت آتی ہے اور عدالت بھی جملہ حقوق کو برقرار رکھتی ہے بیع نامے لکھے جاتے ہیں اور داخل خارج ہوتا ہے ۔ زر ثمن دیا جاتا ہے میراث میں آراضی منتقل ہوتی ہے اس پر فیصلے دیئے جاتے ہیں یہ امارت عاریت کے ہیں ۔ یا ملک تام کے ان سے ملک کا پورا ثبوت ملتا ہے اور جب ملک ثابت ہے تو موروثیت سوائے اس کے کہ قبضہ غاصبانہ ہے اور کیا ہو سکتا ہے ۔ ذکر سے تصنع بالکل نہیں رہتا فرمایا مولوی عبد الغنی صاحب ما شاء اللہ سپاہی آدمی ہیں بڑے مستعد ہیں پہلوان آدمی ہیں ۔