ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا ہم مسافر ہیں ہم پر جمعہ واجب نہیں اگر صحت میں کچھ شک ہے تو نہ پڑھنا بہتر ہے ۔ فرمایا یہ تو جی نہیں چاہتا کہ جمعہ ہوتا ہو اور ہم شریک نہ ہوں ۔ رہا شک سو اس کو مشورہ سے رفع کر لیا جائے ۔ احقر نے عرض کیا ہمارا مشورہ کیا رائے حضرت کی ہے ذرا دیر میں فرمایا چلیں گے جمعہ پڑھنے ان شاء اللہ ۔ فرمایا کئی دن کے بعد آج صبح کھانا کھا کر دل خوش ہوا کیونکہ رات کو کھانا نہ کھانے کی وجہ سے صبح رغبت صادق تھی ۔ کھانے کے متعلق حضرت کا معمول نیز میری ایک یہ بھی عادت ہے کہ مجمع کے ساتھ خواہ ایک ہی آدمی کھانے کی مقدار کا اندازہ نہیں رہتا ۔ اور تنہا خوب بے فکری سے کھاتا ہوں اور اندازہ سے زیادہ نہیں کھایا جاتا اور ایک یہ بھی میری عادت ہے کہ مجھے مختلف کھانوں سے رغبت نہیں ایک چیز جو ہاتھ میں آجائے اسی کو کھا لیتا ہوں اور اسی سے طبیعت خوش ہوتی ہے ۔ مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا کہ سنت بھی یہی ہے ۔ حضرت کی سلامت طبع فرمایا یہ بات تو بڑوں کو نصیب ہوتی ہوگی کہ سنت سمجھ کر ایسا کریں ۔ ہاں شکر ہے اور حق تعالی بڑی نعمت ہے کہ طبیعت ہی ایسی دی ہے کہ اسی طریق کو پسند کرتی ہے جو موافق سنت ہو ۔ (يقول الجامع كفي بذلك فضلا وسلامته للطبع وفي مثل ذلك قال تعالي تتجافي جنوبهم عن المضاجع اسند التجافي الي الجنوب لانهم اعتادوه فكان ذلك من فعل جنوبههم ۔ آجکل کا فلسفہ فلس سفہ ہے فلسفہ کا ذکر ہوا اور متفرق اہل کمال مثل افلا طون اور فارابی ونیرہ کا ذکر ہوا تو فرمایا ۔ اہل کمال ہمیشہ مستغنی رہے اور آجکل کا فلسفہ صرف کمائی کا نام ہے یہ فلسفہ کیا ہے فلس ( فلس بمعنی پیسہ اور سفہ بمعنی کم عقلی ترکیب اضافی کے معنے ہوئے کم عقلی کی کمائی ) سفہ ہے افلاطون لوگوں سے بالکل علیحدہ رہتا تھا ۔ علی ہذا فارابی اور جتنے قدیم فلاسفر تھے سب ایسے ہی تھے ۔ ہمعصری کمالات پر پردہ ڈال دیتی ہے ذکر ہوا ہمعصری ایسی چیز ہے کہ کمالات پر پردہ ڈال دیتی ہے کیسا ہی کوئی صاحب کمال ہو مگر