ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
بلا تشہد پڑھے بیٹھتے ہی سجدہ کر لے اور بعد ازاں تشہد پڑھ کر حسب دستور سلام پھیرے ۔ فرمایا بیٹھتے ہی سجدہ کرے تشہد قبل السجود کی ضرورت نہیں وہ پڑھا ہوا تشہد کافی ہے اور اگر ایسا کیا کہ تشہد پڑھا اس کے بعد سجدہ سہو اور تشہد کیا تب بھی نماز ہو گئی ۔ خواہ یہ تشہد قبل سجود السہو عمدا ہی ہو ۔ فرمایا زیادتی تشہد سے نماز میں خرابی نہیں آتی ۔ عورتوں کا ترک زیور اور مردوں کا زیورات کو اختیار کرنا لکھنؤ کے اسٹیشن پر فرمایا یہ عجیب بات ہے کہ یورپ کی عورتیں تو زیور ترک کرتی جاتی ہیں اور مرد مختلف صورتوں سے زیور اختیار کرتے جاتے ہیں ۔ کف ۔ کالر ۔ جراب بند نکٹائی ( ناک کٹائی ) سب زیور ہی ہیں کیونکہ مقصود سب سے زینت ہی ہے کوئی اور غرض نہیں ۔ چاندہ کا خلال پوچھا گیا چاندی کی خلال میں حرمت کی کیا وجہ ہے ۔ فرمایا کہ استعمال فضہ وجہ ہے ۔ پوچھا گیا اور کالر وغیرہ میں کیا وجہ ہے ۔ تجمل اور تفاخر میں فرق فرمایا تشبہ اور تفاخر زینت ۔ پوچھا زینت سے تفاخر ہو ہی جاتا ہے ۔ فرمایا لازم نہیں زینت سے مقصود کبھی اچھا لگنا ہوتا ہے اور کبھی تذلل یعنی کہ کہ دوسرے کے نزدیک حقیر نہ ہو اور یہ دونوں غرضیں حد جواز میں ہیں اورکبھی مقصود ، دوسرے سے بڑا بننا اور امتیاز ہوتا ہے یہ تفاخر ہے اور ناجائز ہے قریب طلوع چھوٹی لین میں بیٹھ کر عیش باغ کے اسٹیشن پر پہنچے اور وہاں دوسری چھوٹی لین میں گورکھپور روانہ ہوئے اس وقت حضرت والا اور احقر اور مفتی محمد یوسف صاحب اور منشی اختر صاحب کل چار آدمی تھے کھانا قریب نو دس بجے کے ریل میں کھایا ظہر کی نماز ریل میں مکنا پور کے اسٹیشن کے پاس پڑھی اور سنتوں اور فرضوں کے سوا نفل کسی نے نہیں پڑھی ۔ فئی زوال کے استثناء کی دلیل مفتی صاحب نے پوچھا ظہر وعصر کے اوقات میں فئی زوال کے استثناء پر کوئی نص ہے فرمایا اس کا استثناء عقلی ہے اور بہت ہی بدیہی ہے ۔ ظہر کے وقت کا ثبوت آیہ اقم الصلوة لدلوك الشمس سے