ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جوش آجائےکس قدر بد تمیزیاں ان میں بھری ہوئی ہیں میرے نزدیک علماء کو بھی انکا دیکھنا ضروری ہے فرمایا مجھے آپ مشورہ نہ دیجئے میری بات سن لیجئے یہ میرا مشورہ ہے جو عرض کیا مجھے آپ سے مشورہ لینے کی ضرورت نہیں آپ نے پوچھا جب ہم نے جواپنے نزدیک سمجھا وہ مشورہ دیا ۔ اگر آپ ہم کو جاننے والا تجربہ کار سمجھ کر پوچھتے ہیں تو ہمارا کہنا مان لیں کہ انکی کتابیں نہ دیکھیں اور اگر جاننے والا نہیں سمجھتے تو پوچھنا فضول ہے اور جاننے والا سمجھ کر مشورہ کو نہ ماننا اور اعتراضات کے جواب پوچھنے کا حاصل یہ ہے کہ ہم نوکر ہیں کہ الٹے سیدھے جس راہ آپ چلائیں ہم کو چلنا چاہئے اگر کرنا ہے شبہات کا تو ترتیب وار چلئے اور خدا کے متعلق ملاحدہ کے شبہات پیش کرتا ہوں کتابیں دیکھ کر یا علماء سے پوچھ کر حل تو کردیجئے رسول اللہ ﷺ کو کیوں تکلیف دیں اور مرتبہ تو خدا کا ہے اسی کے متعلق پہلے بحث کرلیں ۔ہم سے عیسائی سوال کرتے ہیں کہ کیسے بے دیکھی چیز کو مان لیا ہزار برس تک کوئی عیسائی جواب دے دے جس کو کتاب دیکھ کر شبہات ہوتے ہوں اور ان کے حل کرنے کی وہ قابلیت نہ رکھتا ہو ۔ اسکو ان کتابوں کا دیکھنا زہر قاتل ہے پہلے علم حاصل کرنا چاہئے ورنہ بلاہتھیار کے میدان جنگ میں جانا ہے سائل کی تسلی باوجود اتنی تقریر کے نہ ہوئی مگر طوعا کر باخاموش ہوگئے ۔ قصہ حضرت ﷺ بابت نہی عن قراءت التورٰۃ حضرت والا بھی ذرا دیر خاموش بیٹھے رہے پھر فرمایا میرے اس مشورہ میں اور حضور ﷺ کے حضرت عمر کو قراءت توریت سے منع کرنے میں کیا فرق ہے ۔ یہ بڑے کام کی بات ہے اسکی قدر خلول ذہن کے وقت ہوسکتی ہےمگر آ ج کل لوگ اس کو اس بات پر محمول کرتے ہیں کہ علماء سے جواب نہیں آتا ۔ حالانکہ علم کلام کی کتابیں مشکل سے مشکل اعتراضوں سے بھری پڑی ہیں ۔ اسلامی علماء کے اطفال مکتب ان کے جواب دے سکتے ہیں علماء اسلام تو علم کلام کتابوں میں اعتراضوں کو پڑھتے پڑھتے عادی ہوگئے ہیں ان کے نزدیک یہ اعتراضات کوئی بڑی اور نئی بات نہیں ہیں ۔سائل نے کہا مجھے افسوس ہے کہ عیسائی ہر شخص سے الجھتے ہے اور چھیڑ چھاڑ کرتا ہے اور ہماری طرف کوئی بھی ایسا نہیں فرمایا اہل باطل کو عادت چھیڑ چھاڑ کی ہوتی ہے اور اہل حق کو یہ عادت نہیں ہوتی ۔سائل نےکہا اگر ہم کو ان کا جواب معلوم ہو تو فورا رد کردیں۔